پاکستان پیپلزپارٹی کے کوچیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ نوازشریف کو بار بار بچایا لیکن انہوں نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔
آصف زرداری نے کہا کہ بڑی کوشش کی کہ نوازشریف ٹھیک ہوجائیں اور جمہوری سیاست کریں، ہم نے جمہوریت کی خاطر نوازشریف سے مفاہمت بھی کی لیکن اس کے باوجو وہ نہ سدھر سکے۔ وہ جمہوریت اور ملک کے لیے نہیں بلکہ اپنی ذات کے لئے سیاست کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سوا ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے دھاندلی کوتسلیم کیا۔ن لیگ کے سوا سب نے کہا کہ آراوز کے الیکشن تھے۔
الیکشن 2013ء میں مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ نگران حکومت اور ریٹرننگ آفیسر ز نے مل کرمیچ فکس کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ صرف پیپلزپارٹی نے چلایا ہے۔
آصف زرداری کوغلط فہمی ہے کہ وہ شاید پیسا چلا کرپنجاب کی وزارت اعلیٰ لے لیں گے تووہ ایسے نہیں ملے گی۔آصف زرداری پیسا چلا کرپنجاب فتح نہیں کرسکتے۔
عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں بولے گئے جھوٹ جے آئی ٹی میں سب کے سامنے آگئے ہیں۔اب تقریروں میں پھر جھوٹ بول رہے ہیں۔paid اینکرز، جرنلسٹ اور میڈیا ہاؤسز ان کی کرپشن میں سب ملے ہوئے ہیں۔
نوازشریف کی کرپشن کوبچانے کیلئے جعلی خبریں دی جارہی ہیں۔میڈیا ہاؤسز کاشرمناک کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ 29 اپریل کومینارپاکستان پرجلسہ کریں گے۔پوری قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ پنکچرلگانے والے ایمپائر اس بار قبول نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی انتخابات میں تاخیر نہیں چاہتی، ہم تو قبل از وقت انتخابات چاہتے تھے۔ نگران حکومت میرٹ پر آئین وقانون کے تحت بننی چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ آج سیاست میں عوام سے کوئی چیز ڈھکی چھپی نہیں، عوام جانتے ہیں سیاست کا کیا معیار ہے،اگر عوام کو گالیوں کی سیاست چاہیے تو وہ لوگ موجود ہیں،
اگر سچ کی سیاست چاہیے تو وہ لوگ بھی موجود ہیں، آج بدقسمتی ہے کہ گالیاں دینے والے اس حد کو پہنچ گئے کہ ان کی گالیاں ختم ہوگئیں لیکن عوام سے پذیرائی نہیں ملی، اب کرائے پر گالیاں دینے والے لائے ہیں، ایسے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں گالیوں کی سیاست کو عوام رد کرچکے، اور جولائی میں بھی رد کریں گے، پاکستان میں جمہوریت ہے اور رہے گی۔
دوسری جانب وزیراعظم نے ایک بار پھر سینیٹ انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کچھ نہیں کہا، ایک جماعت کے سربراہ نے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ میرے ایم پی اے فلاں آدمی خرید کر لے گیا،
جب چیئرمین سینیٹ پر بات آئی تو دونوں اکٹھے تھے، جب الیکشن ہوگیا اور جس کے آدمی بکے تھے اس نے کہا میں نے خریدنے والے کا ساتھ نہیں دیا، اب خریدنے والا کہہ رہا ہے اس نے ہمارا ساتھ دیا تھا، عوام ایسے لوگوں کو پہچان گئی ہے۔
پہلے یہ ایک دوسرے کو دیکھ لیں، کون سچ اور کون جھوٹ بول رہا ہے، جو ایک دوسرے سے مخلص نہیں اگر انہیں حکومت مل گئی وہ ملک کے ساتھ کیا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی سودے بازی نہیں کی،
جولائی میں پہلے سے زیادہ سیٹیں لے کر کامیاب ہوں گے۔ملکی سیاست میں ان دنوں تند وتیز جملوں کے استعمال کا سلسلہ جاری ہے، ایک دوسرے پر بازی لے جانے کیلئے ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کی پالیسیوں پر شدید نقطہ چینی کررہے ہیں ۔
لیکن اس تمام صورتحال میں فیصلہ عوام نے ہی کرنا ہے کہ وہ عام انتخابات میں کس کو برسراقتدار لائینگے کیونکہ تینوں بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اقتدار اور اپوزیشن میں ہیں، پیپلزپارٹی سندھ، پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ جبکہ مسلم لیگ ن مرکز میں حکومت کررہی ہے عوام کے سامنے ماضی وحال کی حکومتوں کا کردار موجود ہے ۔
عام انتخابات میں عوام کس کو حکومت کرنے کا موقع دے گی اور پھر بدلے میں عوام کی حالت زار بدلے گی۔ یہ کہنا قبل از وقت ہے۔