چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بلوچستان میں تعلیم، صحت اور پانی کے مسائل پر از خود نوٹس کیس کے دوران برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ چار سال تک بلوچستان میں حکومت کرنے والے بتائیں کہ انہوں نے تعلیم، صحت اور پانی سمیت بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کیلئے کیا کیا۔
آئین کے آرٹیکل184اور199کے تحت عدالت کو بنیادی حقوق کے استحصال پر مداخلت کا حق حاصل ہے۔ بلوچستان کے لوگوں سے ان کا آئینی اور قانونی حق کوئی نہیں چھین سکتا۔ وکلاء صوبے کے مسائل سے متعلق آئینی درخواستیں عدالت میں لائیں عدالت بلوچستان کے لوگوں کو ان کے جائز حقوق دلانے میں بھر پور کردار ادا کرے گی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ دو ماہ قبل ہی حکومت ملی ہے،وسائل اور وقت کم ہے پھر بھی بنیادی مسائل پر ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے صوبائی حکومت سے پانی ، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں اب تک اٹھائے گئے اقدامات اور مستقبل کے پلان سے متعلق تفصیلات بھی طلب کیں۔
تعلیم، صحت اور پانی کے مسائل پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو کیوں نظر انداز کیا جاتا ہے، صحت کے شعبے میں وفاق سے جو مدد چاہیے ہمیں بتائیں، ماضی میں کیا ہوا اس کو چھوڑیں اور دیکھیں آگے کیا کرنا ہے، اب لوگوں کو حقوق دینا ہوں گے ۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بلوچستان ہائیکورٹ میں عشائیہ تقریب سے خطاب کے دوران کہاکہ جتنے بھی سوموٹو نوٹس لئے وہ عوامی بنیادی سہولیات سے متعلق تھے کسی سوموٹو میں بدنیتی کا مظاہرہ نہیں کیاگیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کسی کو بھی وضاحت دینے کا پابند نہیں ۔ عشائیہ کے دوران بلوچستان کے وکلاء نے مختلف مسائل کی جانب چیف جسٹس آف پاکستان کی توجہ مبذول کرائی جس میں خاص کربلوچستان کی پسماندگی کے اسباب شامل تھے۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی بلوچستان میں عوامی مسائل پر سوموٹو کیسز کی سماعت سے عوام کے اندر ایک امید کی کرن پیدا ہوئی ہے کہ ان کے حقوق غصب کرنے اور بنیادی سہولیات سے محروم کرنے والوں کے احتساب کا وقت آچکا ہے ۔گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان کے وسائل کو بیدردی سے لوٹا جارہا ہے۔
وسائل سے مالامال ہونے کے باوجود یہ خطہ آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے اس کا جتنا ذمہ دار وفاق ہے اس سے بھی زیادہ ذمہ دارہمارے یہاں کے سیاسی نمائندے ہیں جنہوں نے حکومتی منصب پر بیٹھ کر صرف مال بٹورا۔ امید ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان ان تمام عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لاکر اہل بلوچستان کو خوشخبری دینگے جنہوں نے ان کے لیے یہ مسائل پیدا کئے ہیں ۔ بلوچستان کی داد رسی انتہائی ضروری ہے کیونکہ دیگر صوبوں کی نسبت یہ آج بھی بہت پیچھے ہے جو قابل افسوس ہے۔