وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اگر بند نہ ہوئیں تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
چین میں جاری بوؤا فورم فار ایشیا کے اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتانیو گوتریس کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بھارت ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر مسلسل سوچی سمجھی سکیم کے تحت بلااشتعال فائرنگ کرکے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور اگر اس کو نہیں روکا گیا تو اس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔
2016 سے اب تک کشمیر میں میں عوامی مزاحمت کو دبانے کے لیے بھارتی سکیورٹی فورسز چھروں والی شکاری بندوق کا بے تحاشہ استعمال کررہی ہے جس سے سینکڑوں افراد اپنی بینائی سے ہاتھ دو بیٹھے ہیں۔وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردوں کی روشنی میں چاہتا ہے جہاں لوگوں کو اپنے حق رائے دہی کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو کشمیر میں ہونیوالے مظالم کو بند کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف مکمل عدم برداشت کی پالیسی پر کاربند ہے اور اس نے اپنی سرزمین سے دہشتگردی کو ختم کرنے میں بہت اہم کامیابی حاصل کی ہے۔
گزشتہ ماہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے کور کمانڈر ز اجلاس میں کہاتھا کہ بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں امن کے لیے خطرہ ہیں اوربھارت کی طرف سے کسی بھی فوجی مہم جوئی کا موثر جواب دیا جائیگا۔
اجلاس کے دوران پاکستان کے اندر دہشت گرد گروہوں کے خلاف آپریشن ردالفساد کی پیش رفت اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے بڑھتی ہوئی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا جائزہ بھی لیا گیاتھا۔
پاکستان نے ہر وقت خطے میں دیرپا امن کیلئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے مگر بدقسمتی سے بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہوکر خطے کوآگ کی شعلو ں کی نذر کرنا چاہتا ہے اور کسی طرح بھی اس صورتحال سے باہر نہیں نکلتا چاہتا جس کی حالیہ مثال کشمیر میں نہتے شہریوں کا قتل عام ہے۔
المیہ یہ ہے کہ سلامتی کونسل نے بھی اس معاملے پر اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں جبکہ عالمی برادری بھی کوئی مؤثر کردار ادا کرنے کیلئے تیار نہیں باوجود اس کے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کے ساتھ ملکر فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا، دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں بلاتفریق کارروائی کی اور اس کا صلہ یہ دیا جارہے کہ سارے فوائد بھارت کی گود میں ڈالے جارہے ہیں۔
افغانستان میں بھارت نے متعدد قونصل خانے بنائے ہیں جہاں سے وہ پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے کی سازشیں کررہا ہے اور برائے راست افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہوئے تخریب کاری پھیلارہا ہے ۔
اس کی دیرینہ خواہش ہے کہ وہ ایشیاء کا تھانیدار بن سکے ۔ امریکہ اور عالمی برادری اگرواقعی خطے میں دیرپا امن قائم کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں تو کشمیر کے مسئلے کا انہیں سختی سے نوٹس لینا چاہئے اور کشمیر مسئلے کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چائیے ۔
پاکستان بارہا یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کشمیریوں کی حق خودارادیت کو تسلیم کیاجائے اور بھارت کے بڑھتے مظالم اور امن دشمنی جیسے منصوبوں کو روکنے کیلئے اس پر دباؤ بڑھایاجائے۔ اگر صورتحال کو سنجیدگی سے نہیں لیاگیا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے جو کسی کے مفاد میں نہیں ۔