|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2018

کراچی: شہر قائد میں بجلی و پانی کی عدم فراہمی کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے ہڑتال کی گئی۔

 جماعت اسلامی نے کراچی میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، پانی کی عدم فراہمی اور مہنگائی کے خلاف ہڑتال کی۔

احتجاج کے دوران جماعت اسلامی کے کارکنوں نے شہر کے کئی علاقوں میں دھرنے دیئے جب کہ متعدد مقامات پر نامعلوم افراد نے زبردستی کاروبار بند کرانے کی کوشش بھی کی۔

ہڑتال اور دھرنوں کے باعث سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ معمول سے قدرے کم رہی جس کی وجہ سے شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کے الیکٹرک کی ناجائز بلنگ اور لوڈ شیڈنگ عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے، جب کہ وزیر اعظم نے کے الیکٹرک کی حمایت کی، شہر میں پانی کی بدترین صورتحال ہے اور ایک کروڑ افراد ایک ماہ سے پانی سے محروم ہیں، واٹر بورڈ کا پورا سسٹم سیاسی بھرتیوں سے برباد ہوگیا ہے ، بجلی اور پانی کی صورتحال پر جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری ہے ، اس پورے عمل میں جماعت اسلامی کو عوامی پذیرائی حاصل رہی ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہڑتال شہریوں کا جمہوری حق ہے، اس شہر میں ماضی میں ہڑتالوں میں لوگ مارے جاتے تھے، ہم نے پر امن ہڑتال کا نیا سیاسی کلچر متعارف کرایا ہے، ہڑتال کو کامیاب بنانے پر جماعت اسلامی کے کارکنان کی کوششیں لائق تحسین ہیں ، ہم کے الیکٹرک کی جان کسی صورت نہیں چھوڑیں گے ،ہم اس احتجاج کے دائرے کو وسیع کرنے جارہے ہیں۔ تاجر حضرات نماز جمعہ کے بعد کاروبار کھول لیں۔

واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے 27 اپریل کو کراچی میں بجلی و پانی کی عدام فراہمی اور مہنگائی کے خلاف احتجاج اور ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے شہر میں پرامن احتجاج اور ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے دورہ کراچی کے موقع پر شہر سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا تاہم صورتحال اب بھی جوں کی توں موجود ہے شہری بجلی و پانی کو ترس گئے ہیں۔