کوئٹہ: کوئٹہ میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کیخلاف ہزارہ برادری اور سیاسی جماعتوں کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے ریلی نکالی اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کیا۔
پریس کلب کے سامنے سماجی کارکن جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ کی بھوک ہڑتال اور مغربی بائی پاس پر احتجاجی کیمپ تیسرے روز بھی جاری رہا۔ بی این پی نے بھی احتجاجی کیمپ لگادیا۔ وزیرقانون بلوچستان سید آغا رضا بھی ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف احتجاج پر بیٹھ گئے۔
تفصیلات کے مطابق ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ اور ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف ہزارہ برادری کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری رہا ۔ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے مرد اور خواتین نے سماجی کارکن جلیلہ حیدر کی سر براہی میں عدالت روڈ پر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے ۔ احتجاجی کیمپ میں جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہیں ۔
ان کی ہڑتال کا پیر کو تیسرا روز تھا اور ان کی طبیعت بگڑنا شروع ہوگئی ہے احتجاجی کیمپ میں گزشتہ شب صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے آکر مذاکرات کئے اوران کے مطالبات کے حوالے سے بات چیت کی تاہم کیمپ کے شرکاء نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا۔
جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کوئٹہ آکر خود اچانک کوئٹہ آکر شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کریں تاکہ انہیں معلوم ہو کہ شہر میں سیکورٹی کی اصل صورتحال کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آزادی کے ساتھ گھومنے پھرنا مشکل ہے ، آزادی کے ساتھ بات کرنا آسان نہیں ۔
زندگی ، آزادی اظہار کے حقوق پر قدغن آئین کی خلاف ورزی ہے۔ سر جھکا کر اور نامعلوم افراد کی گولیاں کھا کر مرنے سے بہتر ہے کہ سر اٹھا کر جینے کے حق کی جدوجہد کرتے ہوئے جان دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھا جائیگا۔ دوسری جانب مغربی بائی پاس کو بھی ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہزارہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ اور ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف بلاک کرکے روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند رکھا ۔ یہ احتجاج تین روز سے جاری ہے جس کی وجہ سے مغربی بائی پاس کے دونوں جانب گاڑیاں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں اورمسافروں اور ٹرانسپورٹروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہزارہ برادری دو ہائیوں سے دہشتگردی کا شکار ہے ، بچے اسکول نہیں جاسکتے، نوجوان تعلیم حاصل نہیں کرسکتے، کاروبار اور روزگار کیلئے دفتر اور دکان جانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ دن دیہاڑے ہمارے لو گوں کو بھرے بازاروں گنجان آباد علاقوں میں موت کی نیند سلایا جارہا ہے ۔
امن وامان کیلئے وقتی اقدامات تو کئے جاتے ہیں لیکن مستقل حکمت عملی نہیں اپنائی جاتی۔ دہشتگردوں کے خلاف مؤثر حکمت عملی کے ساتھ مسلسل کارروائیاں کی جائیں تاکہ ہزارہ برادری کو تحفظ حاصل ہو۔ ادھر بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے بھی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔
کیمپ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی آغا ناصر عباس بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ بی این پی کے رہنماؤں اور دیگر سیاسی و سماجی کارکنوں نے کیمپ میں آکر یکجہتی کا اظہار کیا۔
آغا ناصر عباس کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ایک گرینڈ قومی جرگہ تشکیل دیا جائے جس میں تمام سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق، صحافت سے تعلق رکھنے والے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو شریک کرکے بلوچستان بالخصوص کوئٹہ میں امن وامان اور ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے مسئلے پر غور کیا جائے اور ایک مستقل حل نکالا جائے۔
ادھر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کے واقعات کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کیاگیا۔مظاہرے میں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ۔ مظاہرین نے ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم کرنے اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایچ ڈی پی کے رہنماؤں نے کہا کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری اور دیگر اقوام کے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، یہ برادر اقوام کو لڑانے کی سازش ہے ، دہشتگرد اور انتہاء پسندانہ سوچ رکھنے والی منفی قوتیں برادر اقوام کے درمیان نفرت کی آگ لگانا چاہتی ہیں عوام کو ان کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں کوئی محفوظ نہیں ، آئے دن دہشتگردی ہورہی ہے ، حکومتی اور سیکورٹی ادارے ناکام ہوچکے ہیں، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرکے دہشتگردوں کے خلاف مؤثر ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء وزیر قانون بلوچستان آغا سید محمد رضا نے بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا دیا۔ ان کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین کے دیگر رہنماء اور عہدیداران بھی موجود تھے۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ انہیں ہزارہ قوم کے افراد نے منتخب کرکے اسمبلی بھیجا ہے اس لئے وہ ان کی نمائندگی کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات تمام اقوام کے لئے باعث تشویش ہے دہشت گردوں کے خلاف فوری طو رپر کا رروائی کی جا ئے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ایک بار پھر ایک سازش کے تحت ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ شروع کر دیا ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کوئٹہ میں بسنے والے تمام اقوام کے خلاف سازش ہے اور اس سازش کو صرف ہزارہ برادری نہیں بلکہ پشتون وبلوچ ملکر اس سازش کو ناکام بنائے ہم صدیوں سے آباد ہے اور کوئی بھی دوسرے سے کسی بھی حوالے سے اختلاف نہیں رکھتے ۔
ملک دشمن عناصر جاں بوجھ کر ایسے حالات پیدا کر کے یہاں کے اقوام میں دوریاں پیدا کرنا چا ہتے ہیں مگر ہم کبھی بھی ان سازشوں کامیاب نہیں ہونے دینگے
انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے ہماری نسل کشی جاری ہے ، امریکہ اور سعودی استعماری پالیسیوں کی وجہ سے ہم تباہی کی جانب جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن کا مسئلہ صرف صوبائی حکومت حل نہیں کرسکتی،و فاقی حکومت اور تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔