|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2018

حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہزارہ برادری نے کوئٹہ شہر کے مختلف مقامات پر احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔ ہزارہ کمیونٹی کے قائدین کا کہنا ہے کہ مذاکرات صرف پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہی کرینگے۔ گزشتہ شب وفاقی وزیر داخلہ ہنگامی دورہ پر کوئٹہ پہنچے۔ مختصر دورہ پر احسن اقبال نے مظاہرین سے مذاکرات کی مگر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دشمن ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں اس وقت دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز بھرپور کارروائی کررہی ہیں ، 2لاکھ سیکیورٹی اہلکار آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں،اس کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ ماضی کی نسبت کوئٹہ شہر میں دہشت گردی کے واقعات میں کافی کمی آئی ہے خاص کر ہزارہ کمیونٹی پر حملے کرنے والے بعض عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے۔ 

احسن اقبال سے بات چیت کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے رہنماء صوبائی وزیر سید آغا رضا نے کہاکہ ہزارہ کمیونٹی کو متواتر نشانہ بنایاجارہا ہے ، عراق، شام، ایران سمیت دیگر ممالک میں ہونے والے واقعات کے بعد ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنایاجاتا ہے اور ہمیں غیرملکی ایجنٹ کا لقب بھی دیاجارہا ہے مگر ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم محبت وطن پاکستانی ہیں ،ہمیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے احسن اقبال سے کہاکہ جب تک شہداء کے لواحقین کو مطمئن نہیں کیاجاتا، ہم احتجاجی دھرنا جاری رکھیں گے اور مطالبہ صرف یہی ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کوئٹہ تشریف لائیں ،ان سے بات چیت کرکے اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے پنجابی امام بارگاہ کا بھی دورہ کیا جہاں بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر داؤد آغا سے ملاقات کی اور احتجاجی دھرنا ختم کرنے کیلئے کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ جس پر آغا داؤدکا کہنا تھا کہ میں کسی طرح کا ثالث نہیں بن سکتاجب تک کہ ہمارے تحفظات کو دور نہیں کیا جاتا اور ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیاجاتا ، تمام مظاہرین کا ایک ہی مطالبہ ہے جس سے سب آگاہ ہیں۔بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال مختصر دورہ کے بعد رات کو ہی اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگئے۔

اس وقت کوئٹہ شہر میں احتجاجی دھرنا جاری ہے جس میں سیاسی، مذہبی جماعتوں، سول سوسائٹی سمیت مختلف مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے لوگ بھی اظہار یکجہتی کیلئے آرہے ہیں۔ گزشتہ دس سالوں کے دوران ہزارہ برادری کے سینکڑوں افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایاگیا ہے، بم دھماکے، خود کش حملے سمیت ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ہزارہ کمیونٹی پر حملے کئے گئے اورہزارہ برادری کے لوگ آج ہی کی طرح سڑکوں پر اپنے پیاروں کے جنازوں کے ساتھ طویل دھرنا پر بیٹھے رہے ۔جب وفاقی وزراء آتے تو دھرنا ختم کردیاجاتا مگر اس باروہ حکومتی نمائندگان کی بجائے صرف پاک فوج کے سربراہ سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ 

یقیناًیہ ایک انتہائی تشویشناک صورتحال ہے کہ وفاقی حکومت کے نمائندگان کی یقین دہانی کے باوجود بھی وہ احتجاج ختم کرنے کیلئے کسی صورت تیار نہیں ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ تشریف لائینگے اور ہزارہ کمیونٹی کے متاثرین سے بات چیت کریں گے کیونکہ اس دھرنا نے کوئٹہ میں ٹریفک کی صورتحال کو دگر گوں کردیا ہے، بائی پاس کی بندش سے سبزل روڈ پر بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت نے مسلسل ٹریفک جام کی صورتحال پیدا کردی ہے ۔

اس کے ساتھ ساتھ شہر میں ایک انجانا سا خوف کا سا سماں ہے کہ خدانخواستہ کہیں کوئی اور سانحہ رونمانہ ہوجائے، ایسی صورتحال میں ماں باپ اپنے بچوں کو سکول بھیجنے پر پریشانی کا شکار نظر آتے ہیں۔ 

اب سب کی نظریں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ دھرنا مظاہرین صرف انہی سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔اس تشویشناک صورتحال کو جتنا جلد معمول پرلایا جائے اتنا ہی اچھا ہوگا، اس کے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔