|

وقتِ اشاعت :   May 3 – 2018

میڈرڈ: اسپین میں باسک قوم کی علیحدگی پسند جماعت ایٹا نے اپنی 40 سالہ مسلح جدوجہد کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق باسک قوم کی نسل پرست جماعت ایٹا نے ایک خط میں اپنی مسلح جدوجہد کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ خط اسپین کے ایک آن لائن اخبار میں شائع ہوا ہے۔ علیحدگی کی تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے مسلح راستہ چننے والی ایٹا نے سول سوسائٹی، اداروں اور قتل و غارت گری کا نشانہ بننے والے معصوم شہریوں کے لواحقین سے معذرت بھی کی ہے۔

باسک علیحدگی پسندوں کی جانب سے جاری کیے گئے خط میں مسلح جدوجہد کے دوران ہونے والے جانی نقصان کو اپنی غلطی قرار دیتے ہوئے ہلاک ہونے والے افراد کو معصوم کہا اور ان کے اہل خانہ سے معافی بھی طلب کی گئی ہے۔ دوسری جانب اسپین کی حکومت نے خط کو مسترد کرتے ہوئے باسک علیحدگی پسندوں کا پیچھا کرتے رہنے اور انہیں منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اسپین میں باسک ایک نسلی گروہ ہے جو علیحدہ زبان، تہذیب اور کلچر رکھتے ہیں۔ اسپین، امریکا، فرانس اور کینیڈا سمیت دنیا بھر 3 ملین سے زائد باسک آباد ہیں۔ اسپین میں باسک کی تعداد 24 لاکھ اور 10 ہزار ہے۔ باسک گروہ کی نسل پرست جماعت ایٹا ETA کا قیام 1959 میں عمل میں آیا تھا جس کا مقصد باسکوں کے رہائشی علاقوں کو اسپین سے آزادی دلانا تھا۔ جماعت کی مسلح جدوجہد کے دوران 800 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

واضح رہے کہ علیحدگی پسند جماعت ایٹا نے اپنی مسلح جدوجہد کے دوران 1973 میں اسپین کے وزیراعظم لوئیس کریررو کو ایک کار بم دھماکے میں ہلاک کردیا تھا۔ اسی جماعت نے 1987 میں بارسلونا کی سپر مارکیٹ میں کار بم دھماکا کر کے 21 افرا د کو ہلاک کردیا تھا۔ اس سے قبل 2011 میں ایٹا نے سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیئے تھے۔