کوئٹہ (آن لائن ) بلوچستان اسمبلی نے کوئٹہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان قومی شاہراہوں پر ہائی وے پولیس کی تعیناتی اور سپیڈ کنٹرول کرنے سے متعلق صوبائی وزراء اراکین اسمبلی کی دو مختلف قرار دادوں کو اکثریت رائے سے منظور کرلیا بدھ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سپیکر میر جان محمد جمالی کی صدارت میں ہوا جس میں صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل عبدالرحیم زیارتوال عبیداللہ بابت لیاقت آغا مجید اچکزئی نصر اللہ زیرے عارفہ صدیق سپوژمئی اچکزئی معصومہ حیات منظور کاکڑ اور ولیم برکت کی جانب سے پیش کی گئی ایک جیسی دو قرار دادیں منظور کرلی پہلی قرار داد شیخ جعفر خان مندوخیل نے پیش کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ ڈیرہ اسماعیل خان ہائی ویز پر آئے روز ٹریفک میں اضافے کی وجہ سے حادثات کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے اضافہ لوڈنگ اور بے قابو ڈرائیونگ کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی مذکورہ ہائی ویز پر پولیس کی تعیناتی عمل میں لائے دوسری قرار داد عبدالرحیم زیارتوال نے پیش کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ ڈیرہ اسماعیل خان ہائی ویز کی تعمیر کے بعد ٹریفک کیلئے اہمیت اختیار کرچکا ہے ٹریفک کے رش میں اضافے کے باعث ٹریفک پولیس چیک نظام اور سپیڈ کنٹرول موجود نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک کے حادثات میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اس طرح بہت سے خاندان اور گھر اجڑ چکے ہیں اس کے علاوہ ژوب سے درازندہ تک سڑک کی حالت انتہائی خستہ اور سفر کے قابل نہیں ژوب ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ کے باقی ماندہ حصے کو فوری تعمیر اور فنڈز مہیا کرنے کی ضرورت ہے وفاقی حکومت ژوب ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ کو ہائی ویز پولیس بلا تاخیر مہیا اور ژوب ترازندہ تک فوری طور پر سڑک کی تعمیر کی جائے شیخ جعفر خان مندوخیل نے اپنی قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ جب سے کوئٹہ ژوب قومی شاہراہ تعمیر مکمل ہوئی ہے رش ہونے کی وجہ سے آئے روز ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوگیا ہے انہوں نے کہاکہ ایک بات واضح ہے کہ یہ شاہراہ ایک آمر کے دور میں بنی ہے پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں اس کی بہتری کیلئے کوئی کام نہیں ہوا ہے پی پی حکومت کو بار بار یاد دہانی کرائی لیکن کوئی عملدرآمد نہیں ہوا انہوں نے کہاکہ کوئٹہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان قومی شاہراہ کی تعمیر سے اسلام آباد پشاور کیساتھ منسلک ہوجاتا ہے ڈیزل کی بچت کے علاوہ سیکورٹی کے حوالے سے بھی یہ شاہراہ انتہائی محفوظ ہے البتہ کچھ واقعات ضرور ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ زیادہ ٹریفک ہونے کی وجہ سے حادثات رونما ہورہے ہیں جس کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں اس لئے وفاقی حکومت پنجاب سندھ اور خیبر پختونخوا کی طرح بلوچستان کی قومی شاہراہوں پر بھی ٹریفک پولیس تعینات کرے تاکہ حادثات کی روک تھام ہوسکے ڈاکٹر حمید اچکزئی نے کہاکہ ریکارڈ کی درستگی کیلئے یہ بتانا ضروری ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان ژوب قومی شاہراہ کیلئے متعدد بار وزیراعظم اور دیگر حکام سے ملاقاتیں اور اجلاس کرچکے ہیں یہ الگ بات ہے کہ مشرف دور میں اس پر کام ہوا مگر اس شاہراہ کی تعمیر کیلئے ہماری کوششیں بہت پہلے سے جاری تھیں عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ کوئٹہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان قومی شاہراہ پر کام کا آغاز 1993ء میں ہوا جب نواب ایاز جوگیزئی اور ڈاکٹر حامد اچکزئی قومی اسمبلی کے اراکین تھے یہ بات ہمارے لئے اہم نہیں کہ کام کس دور میں شروع ہوا کوئی اگر اسے اپنے کھاتے میں ڈالنا چاہے تو یہ الگ بات ہے یہ پر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہاکہ غیر پارلیمانی الفاظ کے استعمال سے گریز کیا جائے ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے بھی موقف کا اظہار کیا مگر انہوں نے پارلیمانی زبان استعمال کی جس پر سپیکر نے غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرائے عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ ہم اپنی روایات کے پابند ہیں مگر جب کوئی آمر کی بات کرے گا اور آمر کو ہیرو بنانے کی کوشش کرے گا تو ہم ضرور بات کرینگے سابق آمر پر آج مقدمہ چل رہا ہے سپریم کورٹ نے تمام آمروں کو غلط قرار دیا ان کے تمام اقدامات اور ون یونٹ کو غلط قرار دیا ہے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دونوں جماعتوں نے کبھی آمریت کی حمایت نہیں کی بلکہ جمہوریت کیلئے جدوجہد کی اور اس کیلئے قربانیاں دی ہیں انہوں نے کہاکہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان روڈ کی تعمیر کیلئے ہم نے بارہا آواز بلند کی جس کے بعد کام ہوا مگر حصہ کچھ ابھی باقی ہے سڑک پر اکثر اوقات حادثات ہوتے رہتے ہیں اب تک کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اس شاہراہ پر ٹریفک کنٹرولنگ سسٹم اور ہائی وے پولیس ہو انہوں نے کہاکہ کوئٹہ سے ژوب کا فاصلہ 200 میل سے زیادہ ہے اور یہ فاصلہ 4 گھنٹے میں طے ہوتا ہے لیکن اس سے آگے 100 کلو میٹر کا فاصل بھی 4 گھنٹوں میں طے ہوتا ہے کیونکہ سڑک کی حالت انتہائی خراب ہے سڑک کا کچھ حصہ بلوچستان اور کچھ خیبر پختونخوا میں ہے ہم نے خیبر پختونخوا حکومت سے بات کی ہے کہ آئیں وفاق سے ملکر بات کرتے ہیں کہ سڑک کا کام جلد مکمل کیا جائے انہوں نے کہاکہ یہ راستہ مختصر ہونے کیساتھ باقی تین صوبوں سے ملتا ہے اس لئے اس پر رش بڑھتا جارہا ہے انہوں نے زور دیا کہ سڑک کی تعمیر کا کام مکمل کیا جائے مذکورہ شاہراہ سمیت کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ چمن شاہراہ پر بھی پولیس ٹریفک کنٹرول سسٹم ہو پشتونخوا میپ کے نصر اللہ زیرے نے کہاکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے مگر دوسرے شعبوں کی طرح قومی شاہراہوں میں بھی صوبے کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ڈاکٹر حامد خان اچکزئی اور نواب ایاز خان جوگیزئی نے 1999ء میں سڑک کی تعمیر کیلئے بات کی تھی یہ این ایچ اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذکورہ شاہراہ سمیت قلات کوئٹہ چمن شاہراہ کی تعمیر کا کام مکمل کرتی انہوں نے کہاکہ لورالائی رکھنی فورڈ منرو شاہراہ پر روزانہ ہزاروں افراد سفر کرتے ہیں اس کا کام بھی 15 سال سے مکمل نہیں ہوا کوئٹہ کراچی شاہراہ پر بھی پولیس کنٹرول سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے حادثات ہوتے رہتے ہیں اسی طرح کوئٹہ چمن شاہراہ کی حالت انتہائی خراب ہے برف باری میں کوژک ٹاپ بند ہوجاتا ہے انہوں نے زور دیا کہ کوئٹہ ژوب شاہراہ کا کام مکمل کیا جائے ٹریفک پولیس کا عملہ تعینات کیا جائے اور ڈی آئی جی ہائی ویز کا دفتر حب سے کوئٹہ منتقل کیا جائے بعد ازاں ایوان نے یہ قرار داد ترمیمی قرار داد کے ہمراہ منظور کرلی اجلاس میں نیشنل پارٹی کے صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ میر امان اللہ نوتیزئی ڈاکٹر شمع اسحاق بلوچ اور ہینڈری بلوچ کی مشترکہ قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ چونکہ بلوچستان ملک کے 43 فیصد رقبے پر مشعمل ہے اور سب سے بڑا صوبہ ہے ہر ضلع دوسرے ضلع سے سینکڑوں کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے جس کی وجہ سے قومی اسمبلی کے نمائندوں کی اپنے عوام تک رسائی ممکن نہیں لہٰذا صوبے کی پسماندگی احساس محرومی اور غربت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر ضلع کی سطح پر قومی اسمبلی کی ایک نشست دی جائے تاکہ صوبے کے عوام میں پائی جانیوالی احساس محرومی کا خاتمہ ہوسکے قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی اہمیت کی حامل قرار داد ہے چونکہ ہمارا رقبہ انتہائی وسیع ہے اور ایم این اے کیلئے پورے حلقے تک پہنچنا ممکن نہیں ہوتا جس کی وجہ سے پسماندگی اور محرومی زیادہ ہے قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ہماری وفاق میں نمائندگی بھی نہیں ہمارے چودہ ارکان قومی اسمبلی ہیں جو نہ ہونے کے برابر ہیں انہوں نے کہاکہ کوئٹہ کا حلقہ کچلاک سے شروع ہوکر تفتان تک جاتا ہے اور اس کے ایم این اے کو صرف ایک کروڑ روپے ملتے ہیں جس میں اس کیلئے کام کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے لہٰذا اس قرار داد کو منظور کیا جائے صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ اس قرار داد میں ترامیم کی ضرورت ہے ہم اس کو بہتر بناکر لائینگے انجینئر زمرک خان اچکزئی نے بھی کہاکہ اس قرار داد میں ترامیم لانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ جو قرار داد لائی جائے اس میں اپوزیشن کی بھی رائے ضرور لی جائے جس پر سپیکر نے کہاکہ بہتر ہوگا کہ دونوں جانب سے اس میں رائے شامل ہونی چاہیے ڈاکٹر شمع اسحاق ہینڈری بلوچ میر امان اللہ نوتیزئی نے بھی کہاکہ قرار داد اہمیت کی حامل ہے 14 ایم ایم ایز انتہائی کم ہیں جس کی وجہ سے ہماری آواز وفاق میں صحیح طرح سے نہیں پہنچتی ہمارے قومی اسمبلی کا ایک حلقہ دوسرے صوبوں کے نصف کے قریب ہوتا ہے زیادہ حلقے بننے سے مسائل حل اور ہماری آواز وفاق تک پہنچے گی وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ یہ قرار داد اہمیت کی حامل ہے تاہم اسے آئین کے تحت دیکھنا ہوگا تاکہ آگے چل کر ہمارے لئے مشکلات نہ ہوں بہتر ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب سے مشترکہ قرار داد آئین کے مطابق لائی جائے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ قرار داد کو آئین کے مطابق اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ وفاق کو یہ پیغام جائے کہ صوبائی اسمبلی نے اس قرار داد پر سنجیدگی سے غور کیا اور ایک قرار داد لیکر آئے ہیں انہوں نے کہاکہ کوئٹہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی آبادی 30 لاکھ کے قریب ہے جبکہ قلعہ عبداللہ اور چمن کے بارے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کی بھی آبادی 18 سے 20 لاکھ کے پہنچ چکی ہے ہمیں یہ قرار داد لانے کیلئے بہتر طریقہ کار اپنانا ہوگا اگر مردم شماری نہیں ہوتی تو پھر ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اس کیلئے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہاکہ اہمیت کی حامل قرار دادیں سب کو بیٹھ کر اس پر کام کرنا چاہیے انہوں نے کہاکہ پہلے بھی کئی بار کہا ہے کہ وزیراعظم بھی سینٹ سے بھی منتخب ہونا چاہیے تاکہ ہمارے صوبے سے وزیراعظم آسکے اور حکومت سازی میں ہمارا حصہ برابر ہو نیشنل پارٹی کی یاسمین لہڑی نے کہاکہ بلوچستان وفاق کی اکائی ہے مگر اس کی نمائندگی فاٹا اور اسلام آباد کے برابر ہے ایسے میں ہم اپنا کردار کیسے ادا کرسکتے ہیں نمائندگی کم ہونے کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے پشتونخوا میپ کے ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہاکہ اگرچہ قرار داد اہم ہے مگر خواہشات کچھ اور ضروریات کچھ ہوتی ہیں ہم نے آئین کو دیکھنا ہے اور اس کی پاسداری کرنا ہوگی پنجاب اب نئے پاکستان کے فارمولے کی بات کررہا ہے ہم وفاق کی اکائی ہیں مگر جب ہماری نمائندگی برابر نہ ہو تو مسائل حل نہیں ہوتے اس موقع پر سپیکر نے ایوان کی رائے سے قرار داد ملتوی کرتے ہوئے رولنگ دی کہ مذکورہ قرار داد پر غور کیلئے اپوزیشن اور حکومتی ارکان کا مشترکہ اجلاس 25 جنوری کو ہوگا۔