|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2018

اسلام آباد: کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزام میں گرفتار محکمہ کسٹمز کے انٹیلی جنس آفیسر حامد حبیب نے چیئرمین ایف بی آر کے نام درخواست اور بیان حلفی میں انکشاف کیا ہے کہ مجھے سمگلروں کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرنے اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچانے کی سزا دی جارہی ہے ۔

کوئٹہ کے سمگلروں سے ڈائریکٹر کوئٹہ عرفان جاوید کے قریبی تعلقات ہیں ،ادارے نے میری سرپرستی کرنے کی بجائے مجھے سمگلنگ کرنیوالے مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے اب میری اور میرے بچوں کی زندگی داؤ پر لگی ہوئی ہے ،سمگلرز مافیا نے دن دیہاڑے ہمارے دو آفیسرز کو موت کے گھاٹ اتارا اور ایک کے بیٹے کو گولیاں مار کر زندگی بھر کیلئے معذور کردیا ہے ۔

کسٹمز انٹیلی جنس آفیسر حامد حبیب نے دو مئی کو گرفتاری سے قبل چیئرمین ایف بی آر کے نام لکھی گئی درخواست اور بیان حلفی میں کہا ہے کہ مجھے ایمانداری کی سزا دی جارہی ہے اور میں نے کوئٹہ تعیناتی کے دوران بہت سی مختصر عرصے میں اربوں روپے کا سمگل شدہ سامان پکڑا ، میری کارکردگی کے گواہ ڈائریکٹر عرفان الرحمن اور ڈپٹی ڈائریکٹر انعام اللہ وزیر کے ساتھ ساتھ ایف سی حکام بھی ہیں ۔

آٹھ ماہ کے قلیل عرصے میں ایک ارب روپے کے کیسز ہم نے بنا کر ریکارڈ قائم کیا لیکن موجودہ ڈائریکٹر کوئٹہ عرفان جاوید نے 16جنوری2018ء کو ایک خط کے ذریعے مجھ پر ملبہ ڈال کر ملوث عملے کو بے گناہی کا سرٹیفیکیٹ دیدیا گیا ۔ڈائریکٹر عرفان جاوید نے جن کیسز کا ذکر کیا ہے یہ کروڑوں روپے مالیت کے ہیں اور یہ بلوچستان کے بااثر سمگلروں کی ملکیت ہیں اور اس مکروہ دھندے میں کوئٹہ کا بااثر کسٹمز عملہ بھی ملوث ہے ۔

کسٹمز انٹیلی جنس آفیسر حامد حبیب نے درخواست میں کہا ہے کہ ڈائریکٹر عرفان جاوید نے بلوچستان کے سمگلروں کے روبرو وعدے پورے نہ ہونے کی ساری ذمہ داری مجھ پر ڈال کر مجھے اور میرے بچوں کو موت کے حوالے کردیا ہے کیونکہ جب سے کوئٹہ نیب آفس نے کسٹمز کے افسران کو طلب کیا گیا ہے تو اس وقت سے میرے بچوں کا سکول آتے جاتے ہوئے نامعلوم لوگ تعاقب کرتے ہیں۔

مجھے ان معاملات میں بلاوجہ ملوث کیا گیا ہے اور بلوچستان کے کشیدہ حالات سب کے سامنے ہیں میرے ہی ادارے کے افسران اور عملے کے جھوٹ کی وجہ سے میرے بچوں پر کڑا وقت آسکتا ہے ۔

حامد حبیب نے اپنی درخواست میں انکشاف کیا ہے کہ انٹیلی جنس آفیسر اسلام آباد عتیق الرحمن کو دن دیہاڑے دفتر آتے ہوئے قتل کردیا گیا اورکسٹمز انسپکٹر محمد اعجاز کو بھی نامعلوم لوگوں نے قتل کیا جبکہ انسپکٹر میاں محمد یاسین کے بیٹے کو دن دیہاڑے گولیوں سے چھلنی کرکے ہمیشہ کیلئے معذور کردیا گیا ہے ۔

حامد حبیب نے کہا کہ اب اگر مجھے بھی کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری ڈائریکٹر عرفان جاوید اور دیگر بااثر لوگوں پر ہوگی ۔ کسٹمز انٹیلی جنس آفیسر حامد حبیب نے اپنی درخواست میں واضح کیا ہے کہ جو سامان چوری کرنے کا الزام مجھ پر لگایا جارہا ہے یہ اس وقت چوری ہوا جب میں وہاں سے ٹرانسفر ہو چکا تھا ۔

حامد حبیب نے دعویٰ کیا کہ گودام سے مال چوری ہونے کے ثبوت میرے پاس موجود ہیں جو میں کسی بھی تحقیقاتی آفیسر کے حوالے کرنے کا پابند ہوں تاکہ گواہوں کے نام صیغہ راز میں رہیں اور یہ ایک حقیقت ہے کہ ڈائریکٹر کوئٹہ عرفان جاوید اس چوری میں ملوث لوگوں کی پشت پناہی کررہا ہے ۔ حامد حبیب نے اپنی درخواست اورحلفیہ بیان میں چیئرمین ایف بی آر کو بار بار مخاطب کرتے ہوئے شفاف انکوائری اور اپنے بچوں کے تحفظ کی استدعا کی ہے۔