|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2018

تربت: ضلع کیچ میں عام انتخابات کی تیاریاں زور پکڑ گئیں، سیا سی جماعتوں کے علاوہ کئی اہم شخصیات کا انتخابی دنگل میں کود پڑنے کا امکان۔ ضلع کیچ کو نئی حلقہ بندی کے تحت آبادی کے تناسب سے چار صوبائی اسمبلی اور ایک قومی اسمبلی کا حلقہ دیاگیا ہے اس سے قبل ضلع کیچ میں صوبائی اسمبلی کی تین اور گوادر قم تربت ایک قومی اسمبلی کی ایک نشست تھی۔ 

اس بار میونسپل کارپوریشن کو ایک حلقے سمیت مند اور تمپ کو الگ الگ انتخابی حلقوں میں تقسیم کر کے تمپ کے ساتھ تربت کے چھ یوسیز اور مند کے ساتھ دشت اور یوسی گوگدان کو ملا کر ایک حلقہ تشکیل دیاگیا ہے جبکہ بلیدہ زامران کے ساتھ تربت کا یوسی پیدار ک شامل کر کے اس میں اضافہ کیاگیا ہے۔ 

ضلع کیچ کی چارحلقوں میں سب سے اہم مقابلہ میونسپل کارپوریشن تربت جسے پی بی حلقہ 46بنایاگیا ہے پر روایتی حریفوں کے نیشنل پارٹی اور بی این پی عوامی کے درمیان متوقع ہے ۔

اس نشست پر غالب امکان یہ ہے کہ نیشنل پارٹی کی طرف سے ڈاکٹر مالک اور عوامی کی طرف سے سید احسان شاہ الیکشن لڑینگے تاحال کسی امیدوار کی پوزیشن اس طرح واضح نہیں ہے کہ ان کے متعلق کوئی پیش گوئی کی جائے کیوں کہ گزشتہ تمام ادوار میں یہاں سخت اور کڑا مقابلہ نظر آیا البتہ اس حلقے میں تبدیلی اور بی این پی عوامی کے ووٹ بنک والے حلقوں کو الگ کرے پر کچھ حلقوں کے خیال میں نیشنل پارٹی نے اپنی پوزیشن مظبوط بنالی ہے ۔

تاہم اس پر حتمی قیاس آرائی قبل از وقت ہوگا۔ بلیدہ اور مند،دشت یوسی گوگدان کی نشست پر اس مرتبہ سیاسی جماعتوں کے علاوہ کئی اہم علاقائی شخصیات کے انتخاب لڑنے کی امید ہے۔ منددشت اور گوگدان پر اس وقت مظبوط پوزیشن کی حامل کوئی جماعت نہیں ہے ۔

سابق صوبائی وزیر میر محمد علی رند نے اپنے صاحبزادے میر رؤف رند کو اپنی طرف سے اس حلقے پر نامزد کیا ہے تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ بی این پی عوامی میر روئف رند کو ٹکٹ دینے کے حق میں نہیں ہے تاہم میر محمد علی رند کو عوامی سے زیادہ اس حلقے پر دسترس حاصل ہے اگر انہوں نے علاقائی شخصیات کو اپنی حمایت پر قائل کرلیا تو میر رؤف رند بھرپور مقابلہ کر سکتے ہیں ۔