لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں ملوث سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ اور نجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو شاہد شفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کردی ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت کی، نیب حکام کی جانب سےسابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، نجی کمپنی کے مالک شاہد شفیق، چیف انجینیئر پی ایل ڈی سی بلال قدوئی اور امتیاز حیدر کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
دوران سماعت نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی بیوی صائمہ احد کے نام 21 کنال 4 مرلہ زمین پیراگون میں خریدی گئی جس کی مالیت 7 کڑور روپے ہے، نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش انکشاف ہوا ہے کہ ملزم احد چیمہ کی جانب سے پنجاب کالج ڈیرہ غازی خان میں 4 کروڑ کی انویسمنٹ کی گئی اور اسلام آباد میں فلیٹ بھی خریدے گئے جب کہ لیپ ٹاپ سے کوڈ ورڈز میں ٹرانزیکشن بھی ہوئی جس کی تفتیش کے لیے عدالت ملزم کو مزید جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرے۔
احد چیمہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزم فروری سے نیب کے پاس ہے 80 روز گزرنے کے باوجود نیب حکام کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے، اب آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کا کیس بناکر ریمانڈ مانگا جارہا ہے جبکہ قانون کے مطابق گرفتاری کے بعد تمام کیسز سامنے لانے چاہیے تھے، نیب نے گرفتاری کے بعد تحقیقات شروع کی جو کہ قانون کے خلاف ہے لہذا عدالت جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرے۔
عدالت نے دونوں جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا بعد ازاں عدالت نے احد چیمہ، شاہد شفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روزکی توسیع کرتے ہوئے 18 مئی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا جب کہ دیگر 2 ملزموں بلال قددوئی اور امتیاز حیدر کو 25 مئی تک جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔