|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2018

مستونگ: بلوچستان نیشنل موومنٹ کے زیراہتمام شہید میرتنویرجان ملازئی کے پہلی برسی کے موقع پرسلطان شہید چوک پر ایک عظیم الشان مرکزی جلسہ عام منعقد ہوا۔

جلسہ عام سے مرکزی صدرڈاکٹرعبدالحئی بلوچ،مرکزی سیکرٹری جنرل میراقبال جان زہری،مرکزی سینئر نائب صدرمیرسکندرخان ملازئی،بلوچ عوامی محاز کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹرمبارک علی بلوچ،حکمرانوں نے بلوچستان کوکالونی سمج کربلوچستان کے عوام کوفتح کرنے کی ظالمانہ پالسیاں جاری رکھی ہوئی ہیں،سی پیک ترقی نہیں قبضہ گیریت ہیں،سی پیک کے تمام فنڈزپنجاب میں خرچ کئے جاریے ہیں اور بلوچستان خصوصا گوادر کے عوام پانی کے بوندبوند کوترس رہے ہیں۔

آقاو غلام کی پالسی مزید برداشت نہیں کرسکتے،سیندک،ریکوڈک،سوئی گیس سمیت بلوچستان کے تمام وسائل سے پنجاب ودیگرصوبے مستفید ہورہے ہیں۔اور بلوچستان کے عام غریب عوام تمام بنیادی سہولیات سے یکسر محروم رکھا ہواہیں اور حکمران چاھتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کو مزید پسماندہ رکھنے کیلئے آپس میں دست وگریباں کرکے بلوچ سائل وسائل پر اپناقبضہ مزید مظبوط کرسکے۔اب بلوچ قوم جاگ چکی ہیں اب مزید قبضہ گیریت کی پالسی تسلیم نہیں کرسکتے۔

جب تک بلوچ وسائل پر حق حاکمیت تسلیم اورعوام کو ترقیاتی منصوبوں میں شامل نہیں کیاجائے اس وقت تک ترقی ممکن نہیں،نیشنل پارٹی کی قیادت نے قبضہ گیرحکمرانوں کے ساتھ ملکر بلوچ سائل وسائل کاسودا کیابلوچستان کے ایک ایک وسائل اور ایک ایک اینچ کے سودا کیگناہ میں برابر کے شریک ہیں۔اور بلوچستان میں آپریشن ہزاروں سیاسی کاکنوں کے اغواہ وقتل میں شامل ہیں، کرپشن کرکے بلوچستان کو دنیابھر میں بندنام کیا۔

انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں جگہ جگہ چیک پوسٹیں قائم کیئے ہوئے اور جب چائیے جہاں چھائے شرچ آپریشن کرکے عوام کو اغواہ کرکے مسخ شدہ لاشیں پہنک دیتے ہیں۔غیرجمہوری قوتیں عوام کو اختیارات دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔غیرجمہوری قوتیں ووٹ کے تقدس کوقبول کرنے کیلئے بھی تیار نہیں، حقیقی جمہوریت کیلئے غیرجمہوری قوتوں کے غیرجمہوری پالسوں کا خاتمہ عوام کے طاقت سے کیاجاسکے گا۔

پہلی بار پنجاب سے غیرجمہوری قوتوں خلاف آواز اٹ چکی جس کو عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہیں۔قومی حق حاکمیت اورقومی تشخص سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔شعوری سیاست کے زریعے ایمادار عوامی نمائندے اسمبلیوں میں آنے غیر جمہوری قوتوں کوعوام کی طاقت سے شکست دیاجاسکے گا۔

جلسہ عام سے مرکزی جونئر نائب صدر سردارزادہ میر دولت خان ابابکی،بی این ایم کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیض جان درانی،مرکزی کلچر سیکرٹری میرشیراحمدقمبرانی،سی سی ممبرمکھی رادے شام بلوچ،میرسعداللہ مینگل،آغاغریب شاہ،فیض بولانی،سردارزادہ میر انورابابکی ،بی ایس او کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر واجہ صدام بلوچ صلالح محمد باروزی ودیگر مرکزی وضلعی رہنماؤں نیخطاب کیا۔

جلسہ سے ڈاکٹر مبارک بلوچ نے خطاب کرتے ہو کہاکہ نیشنل پارٹی کے لیڈرشپ نے بلوچ عوام اور مخلص کارکنوں کو دھکہ دیاپارٹی میں چھاپ لوسی کرنے والوں کونوازااورعوامی مسائل کے حل سے مکمل روح گردانی کی اور کرپشن و کمیشن کودوام دیا بلوچستان اور بلوچ قوم کو تاریکی میں دھکیلا۔

ہم نے بہت کوشش کی کہ این پی کے قیادت سدرجائیں مگر وہ اپنے امرانہ و سوداگرانہ سوچ سے پیچے نہیں ہٹے اور بلوچستان کے عوام کو یکسر مایوس کیا۔انکا رویہ شاہانہ تھا کارکنوں کے ساتھ۔تو ہم نے ان سے اپنی راہیں جدا کی۔انھوں نے کہاکہ حکمرانوں نے سبق نہیں سیکھااور دیگراقوام ساتھ اپنارویہ نہیں بدلا اور بدستور ظالمانہ اور قبضہ گیرت پالسیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

انھوں نے کہاکہ بلوچستان بانج نہیں مخلص لیڈرشپ موجود ہیں،جوبلوچستان کے عوام کی مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کرینگے۔انہیں پنجاب کے چک نظر آتے ہیں پنجاب میں ترقی کیلئے اقدامات کرتے ہے مگر بلوچستان کے عوام کوپانی صحت تعلیم سمیت دیگر مسائل نظر نہیں آئے۔

انھوں بلوچستان کی جغرافیہ تبدیل کیااور ااسمبلیوں میں موجوں نام نہاد قومپرستوں سرداروں و نوابوں نے عوام کے کی حقوق کی بات تک نہیں کی۔انھوں نے کہاکہ ہم ترقی کے ہرگز مخالف نہیں ہم ترقی چاھتے ہیں مگر ایسی ترقی قبول نہیں جس سے بلوچ قومی تشخص کومٹایاجائیں۔

مقررین نے سانحہ مستونگ 12مئی کے جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو تاحل منظرعام پر نہ لانے کی مزمت کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ سانحہ مستونگ کی تحقیقاتی رپورٹ فوری طورپر عوام کے سامنے لاتے ہوئے سانحہ میں ملوث عناصر خو بے نقاب کیاجائیں تاکہ عوام کیاجائے۔

انھوں نے بلوچستان کی قبائیلی وجغرافیائی فورس لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کی سازشوں کی بھی مزمت کرتے ہوکہاکہ لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کے بجائیں لیویز فورس کی مزیدبہتری کے لئے اقدامات کیئے جانے چائیے نہ کہ پولیس میں کیاجائے۔

موجودی نظام لوٹ کسوٹ کانظام ہیں اورمراعات یافتہ طبقہ قابض ہیجنہوں نیعوام کومحروم رکھاہیبلوچستان میں 70سالوں سیاستحصالی پالسیاں بڑی آب تاب سے جاری رکھی ہوئی ہیاب وقت آگیاہیکہ ان مراعات یافتہ قبضہ گیروں کومنظم عوامی وسیاسی قوت سیدیوارکیساتھ لگایاجائیں اورعوام کوانکاحق دلایاجاسکے۔

بلوچستان بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیاوربلوچستان کو مالی وانسانی خدشات لاحق ہے۔ مسائل کے حل کیلئیبلوچستان نیشنل موومنٹ جہدمسلسل کررہی ہیں ۔