|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2018

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ 12 مئی کے کیس میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ 12 مئی کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی جب کہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

وکلا کی عدم حاضری کے باعث ملزمان پر دیگر تین مقدمات میں فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تاہم عدالت نے سانحہ 12 مئی کےکیس میں آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 23 جون تک ملتوی کردی۔

سانحہ 12 مئی کی از سر نو تحقیقات ہونی چاہئیں: میئر کراچی

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ سانحہ 12 مئی کی ازسر نو تحقیقات ہونی چاہیے، سانحہ کے اصل حقائق اور چہرے عوام کے سامنے آنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ معصوم لوگ بلاوجہ مقدمات بھگت رہے ہیں، اگر اسی طرح معاملات چلے تو لوگ بدظن ہو جائیں گے، ہم مقدمات سے بھاگنے والے نہیں، سامناکریں گے، جعلی مقدمات کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔

وسیم اختر کاکہنا تھاکہ مئیر نامزد ہونے کے بعد مجھ پر 40 مقدمات ڈالے گئے، ایک دن میں میرے خلاف 20،20 ایف آئی ار کاٹی گئیں، مئیر نامزد ہونے کے بعد مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

سانحہ 12 مئی کیس

12 مئی 2007 کو وکلاء تحریک اپنے عروج پر تھی۔ اُس وقت کے غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سندھ ہائی کورٹ کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر کراچی آرہے تھے کہ اس موقع پر شہر کو خون سے نہلا دیا گیا۔

معزول چیف جسٹس کی کراچی آمد پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان استقبال کے لیے نکلے اور کئی مقامات پر اُس وقت کی حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں میں مسلح تصادم شروع ہوگیا تھا۔

شہر کی شاہراہوں پر اسلحے کا آزادانہ استعمال دیکھنے میں آیا اور خون ریزی میں وکلاء سمیت 48 افراد شہر کی سڑکوں پر دن دہاڑے قتل کردیئے گئے تھے۔

ان واقعات میں 130 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ درجنوں گاڑیاں اور املاک بھی نذر آتش کردی گئیں۔

جس کے بعد شہر کے مختلف تھانوں میں ان افراد کے قتل کے 7 مقدمات درج ہوئے۔

تقریباً 20 ماہ قبل پولیس نے ساتوں مقدمات کے چالان انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جمع کرایا، جس میں اُس وقت کے مشیر داخلہ اور موجودہ میئر کراچی وسیم اختر اور رکن سندھ اسممبلی کامران فاروق سمیت 55 سے زائد ملزمان نامزد ہیں۔

یہ تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہیں اور مقدمات میں 20 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی۔