|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2018

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے مقامی اخبار میں شائع ہونے والا سابق وزیراعظم نواز شریف کا حالیہ بیان غلط اور گمراہ کن ہے۔کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ غلط معلومات یا شکایات پر مبنی رائے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

نواز شریف نے کہا تھا کہ عسکریت پسند تنظیمیں متحرک ہیں، آپ انہیں نان سٹیٹ ایکٹرز کہہ لیں، کیا ہمیں انہیں اجازت دینی چاہیے کہ وہ سرحد پار کریں اور ممبئی میں 150 لوگوں کو مار دیں۔خیال رہے کہ انڈیا کے شہر ممبئی میں 26 نومبر 2008 کو ایک حملہ ہوا تھا جو 60 گھنٹے تک جاری رہا اور اس میں 150 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کے اراکین نے متفقہ طور پر ان الزامات کو رد کیا اور ان کی مذمت کی۔

نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم، وزیر دفاع، وزیر خزانہ، قومی سلامتی کے امور کے مشیر لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ اور اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔کمیٹی کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں کے مقدمے میں پیش رفت میں رکاوٹ انڈیا ہے نہ کہ پاکستان ۔

بھارت کی جانب سے اس مقدمے کی تحقیقات کے سلسلے میں دیگر معاملات پر انکار کے علاوہ مرکزی ملزم اجمل قصاب تک رسائی نہ دینا اور جلد بازی میں اس کو پھانسی دینا اس مقدمے کی جلد تکمیل میں رکاوٹ ہے۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کلبھوشن یادو اور سمجھوتہ ایکسپریس کے معاملات میں انڈیا کے تعاون کا منتظر ہے۔مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شائع ہونے والے خبر کو مستردکرتے ہوئے کہاکہ بیان کو حقائق کے برعکس پیش کیا گیا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون اخبار کی خبر میں کیے گئے تمام براہ راست یا بالواسطہ دعوؤں کو مسترد کرتی ہے۔ پاکستان اور اس کے تمام ادارے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں ایک ساتھ متحد کھڑے ہیں۔ پاکستان کا مفاد تمام ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملکی مفاد پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اخباری رپورٹ میں بیان کو مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف سے غلط طور پر منسوب کیا گیا ، یہ مسلم لیگ نون کی پالیسی کی نمائندگی نہیں کرتی۔

اس سے پہلے پاکستان مسلم لیگ نون کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ انڈین میڈیا نواز شریف کے بیان کو غلط انداز سے پیش کر رہا ہے اور پاکستانی میڈیا حقائق جانے بغیر انڈیا کے پراپیگنڈے کا شکار ہے۔ جبکہ دوسری طرف نواز شریف اپنے بیان پر ابھی تک قائم دکھائی دے رہے ہیں اورگزشتہ روز انہوں نے ایک قومی کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا ۔ 

نواز شریف کے حالیہ انٹرویو کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے اس انٹرویو کی ہرطرح سے سرجری کی جارہی ہے مگرنواز شریف کی باتوں سے یہی لگتا ہے کہ وہ عالمی سطح پر اب اپنا مسئلہ اٹھارہے ہیں اور اسی لیے انہوں نے ممبئی حملے کا ذکر کیا کیونکہ وقت اور حالات نواز شریف کے خلاف جارہے ہیں۔ سیاسی مبصرین اول روزسے یہی تبصرہ کرتے آرہے ہیں کہ نواز شریف سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں ،اور ان کے تازہ بیانات اسی سلسلے کی کڑیاں ہوسکتی ہیں۔ 

دوسری جانب پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے ان کے بیان کا مقصد انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کو پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی دعوت دینا ہے جبکہ شیخ رشید سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں کے قائدین نے نواز شریف کے بیان کی شدید مذمت کی ہے ۔ 

لیکن لگتا یہی ہے کہ نواز شریف کا حالیہ بیان آخر ی نہیں ہوسکتا کیونکہ انہوں نے کہاتھا کہ وہ بہت سارے معاملات کو عوام کے سامنے لائینگے۔ نواز شریف کے بیانات سے مسلم لیگ ن تو شدید بحران کا شکار ہوگا ہی لیکن ان کے بیانات ملکی سلامتی کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں لہذا انہیں اپنی اس ذاتی لڑائی میں ملکی مفادات کو پس پشت نہیں ڈالنے چاہئیں ۔