|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2018

اسلام آباد :  خاران میں چھ مزدوروں کی ہلاکت سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں نجی موبائل فون کمپنی نے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی کس امداد، مزدوروں کی بیواؤں کو 20 ہزار روپے ماہانہ فراہمی کی عدالت کو یقین دہانی کرا دی جبکہ سپریم کورٹ نے نجی کمپنی، صوبائی اور وفاقی حکومت کو مزدوروں کے لواحقین کیلئے مکمل مالی پیکج بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

گزشتہ روز جسٹس عمرعطاء بندیال اورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل دو رکنی بنچ نے بلوچستان کے علاقے خاران میں چھ مزدوروں کے قتل پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ 

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر جاں بحق مزدوروں کے لواحقین کی ذمہ داری کے تعین کا کہا تھا کہ وہ کون کرے گا؟ مزدور فریال حسین کی حالت نازک ہے اسکا کیا کیا؟کوئٹہ رجسٹری میں پیش ہونے والے وکیل ذمہ داری کسی اور پرڈال رہے تھے۔ 

نجی موبائل کمپنی کے وکیل نے کہا کہ انکے ادارے نے کبھی نہیں کہا کہ وہ لواحقین کی ویلفیئر کا خیال نہیں کرینگے، پہلے پیش ہونے والے وکیل شاید کیس کی تیاری کرکے نہیں آئیتھے، ہم نے مزدور فریال حسین کو علاج کیلئے لاہور کے ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔مرنے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی کس دے رہے ہیں۔

تین بیواؤں کو 20 ہزار روپے ماہانہ کے ساتھ بچوں کی تعلیم کا مکمل خرچ موبائل کمپنی برداشت کرے گی۔ بینچ کا کہنا تھا کہ عدالت کو مکمل فنانشل پیکج بنا کر دیں، یہ بھی بتائیں پنجاب اور بلوچستان حکومت نے لواحقین کو کیا دینا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ جائے وقوعہ خاران سے 95 کلومیٹر دور ہے، فوج اور ایف سی حالات میں بہتری لے کر آئے ہیں، لواحقین کی امداد صوبائی پالیسی کے مطابق کرینگے، تفصیل پوچھ کر بتا سکتا ہوں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت (آج) جمعرات تک ملتوی کردی۔