اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے ارکان پارلیمنٹ نے شہباز شریف سے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران نواز شریف کے بیان کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی صدارت میں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں پارٹی کو درپیش مشکلات اور سیاسی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں ارکان نے شہباز شریف کے سامنے اپنی مشکلات کا ذکر کیا اور موقف اپنایا کہ نواز شریف کے بیان کے بعد ماحول کافی ناسازگار ہو گیا ہے۔ ڈان لیکس اٹھانے والے رپورٹر کو ہی دوبارہ اسی معاملے پر انٹرویو کیوں دیا گیا، انتخابی مہم کے لئے ایک واضح لائن لی جائے، واضح کیا جائے کہ چوہدری نثار پارٹی میں ہیں یا نہیں؟ ہمیں حلقوں میں جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، انتخابات میں جانے سے قبل پارٹی کی واضح پالیسی بنائی جائے، رہنمائی فرمائیں ایسے حالات میں ہم کیا کریں۔
شہباز شریف نے ارکان کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ارکان حلقوں میں جائیں اور پارٹی پالیسی کے مطابق مہم چلائیں، چوہدری نثار پارٹی کے دیرینہ کارکن ہیں، وہ پارٹی میں موجود ہیں اور پارٹی میں ہی رہیں گے، نواز شریف سے زیادہ محب وطن کوئی نہیں، 1998 میں میری موجودگی میں امریکی صدر بل کلنٹن نے نواز شریف کو ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی صورت میں 5 ارب ڈالرز کی پیش کش کی لیکن انہوں نے یہ پیشکش ٹھکرا دی ، جس نے نواز شریف کے انٹرویو کا اہتمام کیا اس نے زیادتی کی، ارکان کے گلے شکووں کواعلیٰ قیادت کے سامنے اٹھایا جائے گا، نواز شریف کے بیانیے میں نرمی آئے گی۔
وزیراعظم شاہد خاقان نے ارکان کو جواب دیا کہ نواز شریف کے انٹرویو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔