اسلام آباد: پی ٹی آئی نے برسرِاقتدار آنے کے بعد شروع کے 100 دن کا منصوبہ پیش کردیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا کے سامنے پی ٹی آئی رہنماؤں نے ممکنہ اقتدار کے بعد شروع کے 100 دن کا منصوبہ پیش کردیا، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمودقریشی نے داخلہ پالیسی جب کہ شیریں مزاری نے خارجہ پالیسی کے خدوخال بیان کیے، جہانگیر ترین نے زرعی اصلاحات پربات کی جب کہ اسدعمرنے معیشت کے خدوخال واضح کئے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ پنجاب کے ایک حصے کی جماعت بن کر رہ گئی ہے جب کہ تحریک انصاف واحد جماعت ہے جو وفاق کی نمائندگی کرتی ہے، اقتدار میں آنےکے بعد بلوچستان کو احساس محرومی سے نکالیں گے اور ناراض لوگوں کو منا کرقومی دھارے میں لائیں گے، فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کریں گے اور فاٹاکےلوگوں کو کے پی اسمبلی میں نمائندگی دی جائےگی، جنوبی پنجاب صوبہ بنا کر پنجاب کو دو حصوں میں تقسیم کریں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ احتساب پی ٹی آئی کی حکومت کا اہم ستون ہوگا اور ہماری حکومت نیب کو مکمل خود مختاری دے گی، جرائم کے خاتمے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، لوگوں کو سستے گھر دیئے جائیں گے۔ کراچی میں ٹرانسپورٹ سسٹم بہتر کیا جائیگا جب کہ شہر اقتدار میں گورننس کو بہتر بنائیں گے۔
معیشت کے حوالے سے اسدعمر کا کہنا تھا کہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں ہم نے سب سے پہلے انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ہے، بینکنگ سسٹم میں اصلاحات لانی ہیں، چھوٹے صنعت کاروں سے ٹیکس کو کم کرکےدرمیانی سائز کی صنعت کو پاوٴں پر کھڑا کرنا ہوگا ، اپنے نوجوانوں کو روزگار دینا ہے اور منصوبے کے مطابق 5 سال میں ایک کروڑ نئی نوکریاں پیدا کریں گے، 100 دن میں سیاحتی پالیسی اور ایف بی آر میں اصلاحات کا اعلان کیا جائے گا۔
اسد عمر نے بتایا کہ وزیراعظم ہاوٴسنگ اسکیم پروگرام لانچ کیا جائے گا جس کے تحت 50 لاکھ فلیٹس بنائے جائیں گے۔ قومی ادارہ اسٹیل مل 2 سال سے بند پڑی ہے جب تک یہ کارخانے سیاستدانوں اور بابووٴں کے ہاتھ میں رہیں گے ٹھیک نہیں ہوں گے ہم ان لوگوں سے ان کارخانوں کی اصلاحات کرائیں گے جو کاروبار اور صنعتوں کو سمجھتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے اہم ہے لیکن ابھی صرف انفراسٹرکچر بنانے پر کام ہوا ہے، جب تک سی پیک کی پلاننگ میں نجی شعبے کو نہیں لائیں گے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے، اقتصادی راہداری تب بنے گی جب دونوں ممالک میں مضبوط معاشی تعلق ہوگا۔
زراعت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ حکومت میں آتے ہی زرعی ایمرجنسی کا اعلان کریں گے، ہمیں تحقیق پر پیسے خرچ کرنا ہوں گے، زرعی تحقیق میں ہم دنیا سے 40 سال پیچھے ہیں تاہم امید ہے کہ ہم یہ فرق ایک سال میں پورا کرلیں گے۔ ہم نے کسان کو منافع بخش بنانا ہے، پورے پاکستان میں ویئر ہاوٴسز کا جال بچھا دیں گے، دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے۔