اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس فیصل عرب نے نااہلی کے خلاف اپیل کی سماعت میں کہا ہے کہ خواجہ آصف کے بیان میں تضاد لگتا ہے۔
سپریم کورٹ میں خواجہ آصف کی نا اہلی کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے دبئی بنک اکاوٴنٹ اور تنخواہ چھپانے کو بدنیتی قرار دیا، عدالت نے اس بنا پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق کیا۔
جسٹس عمر عطابندیال نے پوچھا کہ کیا جس کے پاس خواجہ آصف ملازمت کرتے تھے ان کا پاکستان میں بھی کاروبار ہے، کیا تنخواہ خدمات پر دی جاتی ہے یا پھر خواجہ آصف کے پاس کوئی بڑا دفتر تھا؟۔ منیر اے ملک نے بتایا کہ پہلے تنخواہ 9 ہزار، پھر 30 ہزار،اور پھر 50ہزار درھم تھی، اچھے مشورے دینے پر تنخواہ میں اضافہ ہوا۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں تنخوا ہ صفر بتائی، خواجہ آصف کے ہائی کورٹ اور یہاں کے بیان میں تضاد لگتا ہے۔ منیر اے ملک نے کہا کہ خواجہ آصف کی غیر ملکی آمدن میں تنخواہ بھی شامل تھی۔ جسٹس فیصل عرب نے پوچھا کیا خواجہ آصف دبئی کمپنی کے ملازم تھے؟۔ منیر اے ملک نے کہا کہ خواجہ آصف کمپنی کے ملازم اور تنخواہ لے رہے تھے۔
آج سماعت میں خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔ کیس کی سماعت 31 مئی تک ملتوی کردی گئی۔ اگلی سماعت پر عثمان ڈار کے وکیل سکندر بشیر مہند 31 مئی کو دلائل دیں گے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر وزیر خارجہ خواجہ آصف کو اقامہ چھپانے پر تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔