اسلام آباد: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کا 27 جنوری کا بیان اور اس میں ان کا لہجہ و الفاظ عدلیہ مخالف تھے۔
سپریم کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما و وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ طلال چوہدری نے کیس میں 342 کا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ 24 مئی کو میری میڈیا سے گفتگو کو تقریر کہا گیا جو غلط ہے اور اس پریس ٹاک کو ردوبدل کرکے میرے بہت سے جملے بدنیتی سے حذف کردیئے گئے اور میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
طلال چوہدری نے بیان دیا کہ 27 جنوری کو بھی میری تقریر کسی جج کے لئے نہیں تھی بلکہ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ بابا رحمتے کی ہم عزت کرتے ہیں، عدالتوں میں پی سی او بت بیٹھنے کی بات میں نے کی تھی لیکن اس کو پورا پڑھا جائے، اپنی گفتگو میں پی سی او کا ذکر علامتی طور پر کیا تھا۔
جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی بات کرنے کا لہجہ اور الفاظ عدلیہ مخالف تھے، اس طرح کے الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں ہی آتے ہیں۔ عدلات نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔