|

وقتِ اشاعت :   May 24 – 2018

ہیوسٹن: امریکی ریاست ٹیکساس کی ہیوسٹن یونی ورسٹی میں امریکی سفیر نکی ہیلی کی آمد پر طلبہ نے اسرائیلی فوجی فائرنگ سے درجنوں فلسطینیوں کی شہادت کے حوالے سے مظاہرہ کیا۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ڈائس پر خطاب کرنے پہنچی اور تقریر شروع کی ہی تھی کہ سامعین نے احتجاج کرنا اور نعرے لگانے شروع کردیے۔ جب نکی ہیلی اپنی تقریر میں اس جملے پر پہنچی کہ گزشتہ چند ہفتے سے امریکی خارجہ پالیسی میں بہت مصروف رہی تو ایک طالب علم نے نعرے لگانے شروع کردیے۔

نکی ہیلی نے شش کرکے خاموش کرانے کی کوشش کی تو درجنوں طلبہ و طالبات کھڑے گئے اور احتجاج میں شریک ہوگئے جس پر نکلی ہیلی کو خاموش ہونا پڑا۔

اس معاملے پر نکلی ہیلی گھبرا کر بولی اوہ میرے خدا۔ پھر تھوڑا سنبھلنے کی کوشش کی اور کھسیانی ہنسی ہنستی رہی۔ ادھر طلبہ و طالبات نے ہم آواز ہوکر نعرے بازی شروع کردی جس سے پورا آڈیٹوریم گونج اٹھا۔

طلبہ نے نعرے لگائے تمہارے ہاتھ خون سے رنگے ہیں، نکی ہیلی تم مقامی لوگوں کی نسل کشی کی حامی ہو۔ تم دہشت گردوں اور سامراج کے جرم میں برابر کی شریک ہو، تم نے فلسطینیوں کے قتل عام پر دستخط کیے ہیں، تم چھپ نہیں سکتیں، تم قتل عام کرنے نکلی ہو، تم نسل کشی پر تلی ہوئی ہو، تم وہ دن دیکھو گی جب فلسطین آزاد ہوگا۔
مظاہرین نے فلسطینی پرچم بھی نکال کر لہرایا۔ احتجاج کرنے والے طلبہ مظاہرہ کرنے کے بعد آڈیٹوریم سے واک آؤٹ کرگئے۔

مظاہرین نے اپنے بیان میں کہا کہ نکلی ہیلی اقوام متحدہ میں اسرائیلی کے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کی پوری کوشش کرتی رہتی ہے، اور غزہ میں اسرائیلی مظالم میں بچوں اور خواتین سمیت 109 افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی اسرائیل اور اس کے ہر اقدام کی پرزور حمایت کرتی ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے درجنوں فلسطینی شہید ہوئے۔ اس معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا اور جب فلسطینی سفیر ریاض منصور نے تقریر شروع کی تو نکی ہیلی اٹھ کر واک آؤٹ کرگئی۔