کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس کامران ملاخیل کے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے افسران کے ساتھ تضحیک آمیز روئیے اور وزیراعلیٰ کے خلاف غیر مناسب الفاظ کہنے کے خلاف تحقیقات کے لئے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 17مئی کو بلوچستا ن ہائی کورٹ کے جج جسٹس کامران ملاخیل نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے افسران پرنسپل سیکرٹری حافظ عبدالباسط،ایڈیشنل سیکرٹری لعل جان جعفر ،پرنسل سٹاف آفیسر بابر خان کو اپنے چیمبر میں طلب کیا جس پر تینوں افسران ہائی کورٹ پہنچے جہاں انہیں چیمبر کے باہر آدھے گھنٹے تک انتظار کروایا گیا ۔
اس ملاقات میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو بھی طلب کیا گیا تھا ،ملاقات کے دوران جسٹس کامران ملاخیل نے انکے علاقے میں سڑک چوڑی کر نے کی اسکیم کو پی ایس ڈی پی سے نکالنے کے معاملے پر بد سلوکی کی ،خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ تینوں افسران نے معاملے سے لا تعلقی کا اظہار کیا ۔
لیکن جسٹس کامران ملاخیل نے مسلسل غصے کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے خلاف بھی غیر مناسب الفاظ کہے اور ان پر انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ تعلقات رکھنے کا الزام بھی لگا یا جبکہ معزز جج نے افسران کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں طویل عرصے سے تعینات رہنے پر سنگین تنائج کی دھمکیاں بھی دیں جس سے افسران حیران رہ گئے اور انکے الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا ۔
متن میں وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں مذکورہ جج عدلیہ کے قابل احترام ممبر ہیں لیکن اس قسم کا رویہ جو ڈیشل ڈسپلن کی خلاف ورزی ہے اور اس عمل سے انکاوزیراعلیٰ سیکرٹریٹ اور اسکے افسران کے خلاف ذاتی بغض ظاہر ہوتاہے لہذا اس معاملے کی گہرائی میں تحقیقات کی جائیں.