بلوچستان اسمبلی میں 25جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کو اگست کے آخری ہفتے تک ملتوی کرنے سے متعلق قرار داد منظور کرلی گئی۔ قرارداد کے خلاف اپوزیشن جماعت پشتونخواملی عوامی پارٹی نے احتجاج کیا اورقراردادمنظور ہونے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی کی صدارت میں بدھ کی رات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیرداخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جوکہ رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے نیز صوبے کی آبادی دوردراز علاقوں پر مشتمل ہے ۔ موجودہ اسمبلی کی آئینی مدت 31مئی کو مکمل ہورہی ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے انعقاد کیلئے 25جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے جبکہ ان دنوں بلوچستان کے اکثر علاقوں میں شدید گرمی پڑتی ہے جس کی وجہ سے ووٹرز کا انتخابی عمل میں حصہ لینا ناممکن ہوجاتا ہے ۔
علاوہ ازیں پولنگ اسٹیشنز پربجلی نہ ہونے کی وجہ سے پولنگ اسٹاف کا بیٹھنا بھی محال ہوتا ہے لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ آنے والے عام ا نتخابات کی انعقاد میں ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے اگست 2018ء کے آخری ہفتے میں عام انتخابات منعقد کرائے تاکہ صوبے کے عوام اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں۔
قرارداد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں گرمیوں میں درجہ حرارت50 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا جاتا ہے، دوردراز علاقوں سے اتنی گرمی میں آنا ووٹرز کیلئے ناممکن ہے بلوچستان میں ویسے ہی ٹرن آؤٹ کم رہتا ہے اور ایسے موسم میں الیکشن مہم چلانا بھی انتہائی مشکل ہے۔ ہم چار گھنٹے تک ووٹرز کولائن میں کھڑے نہیں کرسکتے۔
ہم پرالزام لگایا جارہا ہے کہ یہ بھی کوئی سازش ہے، بلوچستان کے زمینی حقائق الگ ہیں ہم پر پہلے بھی الزامات لگے جو غلط ثابت ہوئے ہم وفاق سے صرف گزارش کر رہے ہیں کہ بلوچستان کے معروضی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابات کو صرف ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دیا جائے ایسا کرنے سے کوئی آسمان نہیں گرے گا۔
اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارت وال کا کہنا تھا کہ اس قرار داد کا مقصد کچھ اور ہے ضیاء الحق نے بھی دو ماہ کا کہہ کر 11سال حکومت کی۔ قرار داد میں دس منٹ پہلے تبدیلی کی گئی جس کی مذمت کرتے ہیں حکومت نے قرار داد لانے کیلئے طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں کیا۔
میرسرفراز بگٹی کو چاہئے تھا کہ وہ پہلے الیکشن کمیشن کے پاس جاتے گرمی تو پورے ملک میں ہے الیکشن آئینی تقاضا ہے یہ ضرور پورا ہونا چاہئے ہم اس قرار داد کی حمایت کرکے بلوچستان اسمبلی پر بدنما داغ نہیں لگنے دیں گے۔
جمہوریت کے خلاف سازش ہورہی ہے حکومت وہ کام نہ کرے جس سے کل انہیں ندامت اور شرمندگی ہو۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہناتھا کہ قرارداد کو غیر جمہوری رنگ دیا جارہا ہے ہم انتخابات روک نہیں سکتے صرف وفاق سے اس پر بات کر رہے ہیں الیکشن ملتوی نہیں ہورہے ان پر نظرثانی کی بات کی جارہی ہے ۔ہمیں اب تک یہ نہیں پتہ کہ ہمارا حلقہ کونسا ہے کل ایک حلقہ تھا جو آج کسی دوسرے حلقے میں شامل ہوچکا ہے، عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں۔
بلوچستان میں انتخابات کی تاریخ میں توسیع کی قرارداد منظور تو ہوگئی مگر اس کے بعد سیاسی ردعمل بھی آنا شروع ہوگئے ہیں بعض سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ وقت پر انتخابات ضروری ہیں کیونکہ ان کے تعطل سے نظام پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔
اگر دیکھاجائے تو انتخابات کی تاریخ میں توسیع پہلی بار نہیں ہورہی اس سے قبل بھی انتخابات ملتوی ہوتے رہے ہیں غیر جمہوری دور کے بغیر بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد انتخابات میں توسیع کی گئی جس کے بعد عام انتخابات ہوئے اور اس طرح پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت بنائی یہ بات الگ ہے کہ ایک بڑ اسانحہ رونما ہوا تھا مگر اس بات کو بھی ملحوظ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے کہ موجودہ حلقہ بندیوں پر بھی اعتراضات موجود ہیں اور اس حوالے سے کیسز بھی چل رہے ہیں۔
اگر بلوچستان حکومت کی جانب سے توسیع کی قرارداد لائی گئی ہے تو اس کے تمام پہلوؤں پر غور کرنے کی ضرورت ہے یہ بھی ایک جمہوری عمل ہے کہ کوئی اپنی آواز قانونی طریقے سے سامنے رکھ رہا ہے البتہ فیصلہ وفاق نے ہی کرنا ہے اور اپنے حق کو استعمال کرنے کو کسی سازش سے جوڑنا خود سیاسی جماعتوں کیلئے منفی تاثر کا باعث بنے گا۔
اس لئے ضروری ہے کہ قرارداد کو قانونی طریقے سے دیکھاجائے اور اس میں شامل متن پر غور کیاجائے ۔ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ سیاسی استحکام اور رائے کو احترام کی نگاہ سے دیکھاجائے بناء کسی ثبوت کے اسے سازش کا رنگ دینا کسی طور پر بھی سیاسی رویہ نہیں ہوسکتا۔
بہرحال اب اس قرارداد کے بعد وفاق کو فیصلہ کرنا ہے کہ بلوچستان میں عام انتخابات وقت مقررہ پر ہونگے یا اس میں توسیع کی جائے گی فی الوقت بلوچستان میں عام انتخابات کی تاریخ میں توسیع کے امکانات نظر تو نہیں آرہے لہذا سیاسی بردباری اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلے کا انتظارکیاجائے۔
بلوچستان:۔ عام انتخابات کی تاریخ میں توسیع ممکن ہے؟
وقتِ اشاعت : June 1 – 2018