تحریک انصاف نے مجرمانہ ریکارڈ ثابت ہونے پر فاروق بندیال کو پارٹی سے نکال دیا۔
کچھ دنوں قبل فاروق بندیال نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ ہوئی تھیں جس پر ٹوئٹر پر صارفین نے فاروق بندیال کے بارے میں بتایا کہ 1970 کے عشرے میں وہ ماضی کی معروف اداکارہ شبنم کے گھر ڈکیتی اور ان سے زیادتی کے واقعے میں ملوث تھا۔
سوشل میڈیا پرعوام کی جانب سے شدید تنقید کے بعد عمران خان نے نعیم الحق کو معاملے کی چھان بین کے احکامات دیئے اور فاروق بندیال کے جرم کی تصدیق کے بعد عمران خان نے انہیں فوری طور پر پارٹی سے نکال دیا۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ ’شبنم ڈکیتی کیس‘ کے نام سے بہت مقبول ہوا تھا۔
اس ضمن میں سوشل میڈیا پر اکتوبر 1979 کے ایک اخبار کا تراشہ بھی زیر گردش ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فوجی عدالت نے شبنم ڈکیتی کیس کے پانچ مجرموں کو سزائے موت سنائی تھی۔ ان مجرموں میں فاروق بندیال، یعقوب بٹ، عابد، تنویر اور جمشید اکبر شامل تھے، اس کے علاوہ ایک مجرم کو 10 سال قید اور ساتواں مجرم مفرور قرار دیا گیا تھا، ان مجرموں کو کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا تھا۔