کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی وپاکستان پرست رہنماء نوابزادہ میر سراج رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی سے میر چا کر خان رند یونیورسٹی کی منظوری جمہوری اقدام ہے اور اس کے نام پر سیاست نہیں ہو نی چا ہئے اور نہ ہی بلوچ وپشتون عوام کا مسئلہ بنایا جائے اور یونیورسٹی سے بلوچستان کی مستقبل وابستہ ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ساراوان ہاؤس میں رئیسانی، سمالانی، بنگلزئی ، مینگل قبائل کے عمائدین اور مختلف سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ میر چا کر خان رند یونیورسٹی صوبے کے سب سے بڑی تعلیمی ادار ہ ہو گی اور اس نام کی مخالفت نہیں ہو نی چا ہئے بلوچستان کے سیاست اور قبائل میں بہت سے بڑے نام ہے ہمیں ان کی قدر کرنا چا ہئے مگر چا کر خان یونیورسٹی کے ایشو کو پشتون بلوچ کا مسئلہ نہ بنایا جائے ہم برادر اقوام ہے اور صدیوں سے آباد ہے کسی کو بھی لڑنے کی اجازت نہیں دینگے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل ہونے سے یہاں کے اقوام جو کہ ماضی میں پسماندہ رکھا گیا تھا اب ان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرینگے قوم پرستی کے نام پر سیاست کرنے والوں نے عوام کو پسماندہ رکھا عام انتخابات میں بلوچستان عوامی پارٹی ایک قوت بن کرا بھرے گی ۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی ختم کرنے کے لئے ایک سیاسی جماعت کی ضرورت تھی جو آج پوری ہو گئی اور تمام اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہو رہے ہیں بلوچستان اسمبلی سے میر چا کر خان رند یونیورسٹی کی منظوری جمہوری اقدام ہے اور اس کے نام پر سیاست نہیں ہو نی چا ہئے اور نہ ہی بلوچ وپشتون عوام کا مسئلہ بنایا جائے اور یونیورسٹی سے بلوچستان کی مستقبل وابستہ ہے۔
چاکر خان رند یونیورسٹی کی منظوری خوش آئند ہے،سراج رئیسانی
وقتِ اشاعت : June 4 – 2018