|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2018

نگران وزیراعظم کی حلف برداری کے بعد اب سیاسی جماعتیں عام انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہوگئی ہیں خوشی کی بات یہ ہے کہ ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں وقت مقررہ پر عام انتخابات چاہتی ہیں ۔

البتہ بلوچستان اسمبلی میں حکومت کی جانب سے انتخابات میں توسیع کی قرارداد منظور کی گئی جس پر حکومتی نمائندوں کا موقف تھا کہ بلوچستان میں جولائی کے مہینے میں شدید گرمی پڑتی ہے جس کی وجہ سے انتخابات میں عوام کی شراکت کم ہونے کے قوی امکانات ہیں مگر اس قرارداد کی حمایت کسی بھی بڑی سیاسی جماعت نہیں کی بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ہم وقت مقررہ پر انتخابات چاہتے ہیں تاکہ جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے۔ 

ملک کی تاریخ یقیناًغیر جمہوری دور سے بھی گزرا ہے مگر اس بار تمام سیاسی جماعتیں اس پر متفق ہیں کہ کسی طور پر بھی انتخابات کی تاریخ میں توسیع نہ کی جائے ۔ ملک بھر میں اہم شخصیات کی ایک جماعت سے دوسری جماعت میں شمولیت کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور اسی طرح جلسے جلوس بھی منعقد ہورہے ہیں عوامی رابط کاری میں تیزی لائی جارہی ہے۔ 

قومی سطح پر اس وقت تین جماعتوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا جس میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی سرفہرست ہیں تینوں جماعتوں کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ پنجاب سے زیادہ سے زیادہ پر نشستیں حاصل کریں ۔ مسلم لیگ ن نے اپنے دور حکومت میں سب سے زیادہ توجہ پنجاب پر مرکوز کیا اور بڑے بڑے منصوبے مکمل کئے تاکہ وہاں عوامی حمایت حاصل کی جاسکے اور اس طرح دیگر صوبوں کو مکمل نظرانداز کیا۔ 

اس کے برعکس پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں صرف پنجاب نہیں بلکہ تمام صوبوں کو یکساں ترقی دینے کیلئے 18ویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ سمیت دیگر عوامی اسکیمیں شروع کیں ۔ خواتین کو بھی حقوق دیئے گئے،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا اجراء کیا گیا۔ادھرپاکستان تحریک انصاف نے کے پی کے میں گڈ گورننس قائم کرتے ہوئے ماضی کی نسبت بہت سی تبدیلیاں لائیں ۔

بلوچستان واحد صوبہ تھا جہاں عوام کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کی اپنی حکومت کے ارکان نالاں دکھائی دئیے اور عدم اعتماد کی تحریک پیش کرکے ن لیگ کی حکومت ختم کردی ۔ اس طرح ق لیگ سے تعلق رکھنے والے میرعبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلیٰ منتخب کیا گیا۔

اب یہی منحرف ارکان بہت جلد بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کرینگے جس طرح سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی صوبہ میں بھاری اکثریت حاصل کرکے حکومت بنائے گی اور ہم اپنی کارکردگی کی بنیادپر ووٹ حاصل کرینگے۔ 

سیاسی جماعتوں کی عام انتخابات میں زیادہ توجہ پنجاب پرہے کیونکہ وہاں نشستیں زیادہ ہیں اور جوجماعت وہاں سے بھاری اکثریت حاصل کرے گی وہی حکومت بنائے گی ۔ انتخابی معرکہ تو ہوگا مگر شفاف انتخابات کا مطالبہ تمام سیاسی جماعتیں کررہی ہیں کہ کسی طرح کی بھی بے ضابطگی نہ ہوجو عام انتخابات اثر انداز ہوسکے۔