|

وقتِ اشاعت :   June 5 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے کہاہے کہ نگراں وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ہم سے اپوزیشن نے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا ،نگراں وزیراعلیٰ کے انتخاب کااختیار اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کی بجائے حقیقی اپوزیشن کو ملناچاہیے تھا ،نگراں وزیراعلیٰ کی نامزدگی پر اعتماد میں نہ لینا غیر جمہوری عمل ہے جسے عدالت میں چیلنج کرسکتے ہیں ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ جمہوریت اور آئین کا درس دینے والوں نے آج آنکھیں بند کررکھی ہے نگراں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر آج وہ لوگ اپوزیشن کا کرداراداکررہے ہیں جنہوں نے ساڑھے چار سال تک اقتدار کے مزے لوٹے جب کہ اس آئینی معاملے پر حقیقی اپوزیشن کو مکمل طور پر نظر انداز کردیاگیاہے ۔

نگراں وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے اپوزیشن نے بلوچستان نیشنل پارٹی ،بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی ،عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اپوزیشن اور حکومت اس مسئلے کو حل کرتے مگر اپوزیشن نے حقیقی اپوزیشن سے رابطہ نہیں کیا جو غیر جمہوری عمل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے اپنے دور حکومت میں اپوزیشن کے ساتھ غیر جمہوری رویہ اختیار کئے رکھا اب وہ اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو نظرانداز کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اس طرح کے اقدامات کو جمہوری قرارنہیں دیا جاسکتا ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے 2013ء کے عام انتخابات کے نتائج کے بعد سے ہی 2018ء کے انتخابات کی تیاریاں شروع کردی تھی اور آج پارٹی صوبے بھر میں منظم اور مستحکم ہے ،تمام اضلاع میں بڑی تعداد میں لوگ اس میں شمولیت اختیارکررہے ہیں ۔

یہ وہ واحد جماعت ہے جس نے نہ صرف بڑے جلسے کئے بلکہ اپنا بھرپوراحتجاج بھی ریکارڈ کروایا ہمیں امید ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی کیلئے اپنا حق رائے دہی استعمال کرینگے ۔

انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ انتخابات کیلئے اپنی تیاریاں جاری رکھیں ۔بلوچستان نیشنل پارٹی صوبے بھر میں قومی اور صوبائی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑ ے کریں گے ۔