پاک افغان سرحد پر دومقامات پر لگے باڑ پر گزشتہ روز دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 10 حملہ آور مارے گئے اور 4 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ حملے باجوڑ اور بلوچستان کے قمر الدین کاریز کے سرحدی علاقے میں ہوئے۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق30 سے زائد ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے قمر الدین کاریز پر ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس پر ایف سی اہلکاروں نے بھر پور جواب دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقے باجوڑ اور قمر دین کاریز میں دہشت گردوں نے پاکستانی سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر حملے کئے جس سے ایف سی کے چار اور پاک فضائیہ کا ایک جوان زخمی ہوا ،د ہشتگردوں کو افغانستان کے علاقوں سے بھی معاونت حاصل تھی، جس کا مقصد پاک افغانستان بارڈر پر باڑلگانے کے عمل کو روکنا ہے۔
پاک افغان سرحد پر باڑلگانے کا مقصد دہشت گردوں کی نقل وحمل کو روکنا ہے جس کا اعلان بلوچستان کے وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو نے بھی کیا تھا کیونکہ افغان سرحد سے دہشت گرد پاکستان کے علاقوں میں داخل ہوکر تخریب کاری کرتے ہیں۔
سرحد پر باڑ لگانے کے دوران حملہ انتہائی افسوسناک ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔ پاکستان ہر صورت دہشت گردی کا تدارک چاہتا ہے مگر بدقسمتی سے چند دشمن ممالک افغانستان کی سرزمین استعمال کرکے پاکستان کو عدم استحکام اور بدامنی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے ۔
پاکستان کے اندر موجود شدت پسندوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر آپریشن کئے جس کے باعث آج پاکستان خاص کر بلوچستان میں ا من وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے اور اسی طرح فاٹا سمیت قبائلی علاقوں میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کردیا گیا ہے جس سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے ۔
آج دنیا کو سب سے بڑے چیلنج دہشت گردی کا سامنا ہے جب تک اس خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوگا اس وقت تک معاشی تبدیلی رونما نہیں ہوگی ۔ایسے واقعات کا مقصد پاکستان کی ترقی کو روکنے کے ساتھ ساتھ انتشار پھیلانا ہے تاکہ دنیا کی نظر میں پاکستان کو ایک بدامن ملک کے طورپرپیش کیاجاسکے ۔
المیہ یہ ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے شمار قربانیاں دیں مگر دنیا آج بھی پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم نہیں کرتی۔ا ور سازشی ممالک جو اس خطے میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں ان کے خلاف آواز نہیں اٹھاتی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاک افغان بہترین تعلقات ہی خطے میں مثبت تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں اگر اس طرح کی شرانگیز کارروائیاں ہونگی تو کسی صورت ماحول ساز گار نہیں ہوگا۔ پاکستان اپنا بھر پور دفاع کرسکتا ہے جنگی جنون میں مبتلا ذہنیت کے ممالک کو اس بات کو ذہن نشین کرلینا چائیے ۔
اس سب کے باجودآج بھی پاکستان کی طرف سے صرف یہی پیغام جاتا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے سب کو ملکر اپنا کردار ادا کرنا چائیے جسے پاکستان کی کمزوری نہیں بلکہ خطے کی ترقی اور روشن مستقبل کے طور پر دیکھاجائے ، اسی میں ہم سب کی بہتری ہے۔
پاک افغان سرحد پر دہشت گردی
وقتِ اشاعت : June 5 – 2018