|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس جناب جسٹس محمد ہاشم خان کا کڑ پر مشتمل بنچ نے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کی ہڑتال کے خلاف دائر آئینی درخواست کی جس کے دوران درخواست گزار عبدالصادق خلجی ایڈووکیٹ، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر یاسر خوستی و دیگر پیش ہوئے ۔

سماعت کے دوران درخواست گزار عبدالصادق خلجی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹرز سے ان دنوں کی تنخوائیں کاٹنے کے احکامات دئیے جائیں جن دنوں وہ ہڑتال پر رہے ہیں کیونکہ صوبائی حکومت نے ڈاکٹرز کو ان کی سروسز کے بدلے تنخوائیں اور دیگر مراعات مقرر کی ہیں۔

جب ہڑتالی ڈاکٹرز نے سروسز ہی نہیں دئیے تو پھر ان کی تنخوائیں بھی روکی جانی چاہیے جب تک یہ ہڑتال پر رہے ہیں انہی دنوں کی تنخوائیں ان سے کاٹی جائیں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ہڑتالی ڈاکٹرز سرکاری ہسپتالوں میں تو ہڑتال کرتے ہیں۔

ْ مگر دوسری جانب وہ انہی دنوں پرائیویٹ ہسپتالوں میں خدمات کی انجام دہی جاری رکھتے ہیں اسی لئے غریب عوام نہ چاہتے ہوئے بھی مجبوراََ پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جہاں ان سے بھاری بھر کم فیسیں وصول کی جاتی ہیں باہر اضلاع سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا رخ کرنے والے غریب مریضوں کو ڈاکٹرز کے ہڑتال کے باعث سخت مشکلات پیش آتی ہیں ۔

اس لئے ہڑتالی ڈاکٹرز کی تنخوا ئیں بند کی جائیں اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن کے صوبائی صدر ڈاکٹر یاسر خوستی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے جائز مطالبات پر حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے عمل در آمد نہیں کیا جا تا جس کی وجہ سے وہ احتجاج کی راہ اپنانے پر مجبور ہو ئے ۔

سماعت کے دوران بنچ کے ججز نے ریمارکس دئیے کہ پرائیویٹ ہسپتالوں اور دیگر کے حوالے سے درخواست گزار پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور بولان میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن کو کیوں فریق نہیں بناتے جس پر درخواست گزار نے بنچ سے استدعا کی کہ بنچ کے ججز پی ایم اے اور بی ایم ٹی اے کو بھی مذکورہ آئینی درخواست میں فریق بنا نے کی اجازت دے جس پر بنچ کے ججز نے درخواست گزار کی استدعا منظور کرتے ہوئے ۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور بولان میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے متعلقہ حکام کو نوٹس بھیجوانے کی ہدایت کرتے ہوئے ان سے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال و دیگر سے متعلق وضاحت طلب کی بلکہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کو بھی آئندہ سماعت پر اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا بعد ازاں کیس کی سماعت 5 جولائی تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔