|

وقتِ اشاعت :   June 12 – 2018

نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میرعلاؤالدین مری نے گزشتہ روز حلف اٹھانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ میری کابینہ مختصر اور غیر سیاسی ہو گی، میرے کوئی سیاسی عزائم نہیں اور نہ ہی میرا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق ہے۔ 

میری سب سے بڑی ذمہ داری پرامن صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ امن قائم رکھنا ہے۔ اس کے لئے الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کرونگا، صوبہ میں بدامنی کے پیچھے بیرونی قوتیں کارفرما ہیں، امن کی بحالی کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ملکر کام کرونگا۔ 

نگران وزیراعلیٰ کاکہناتھا کہ امن کی بحالی کو یقینی بناکر لوگوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے صاف ماحول مہیا کیا جائے گاکیونکہ ووٹ قومی امانت ہے ، ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ اپنے ووٹ سے اچھی شہرت کے حامل نمائندوں کا چناؤ کرکے ایوان میں بھیجیں ایسا نہ ہو کہ پھر پانچ سال کے لیے غلط نمائندوں کو بھگتنا پڑے۔ 

ان کا کہناتھا کہ صوبہ میں امن وامان کے حوالے سے کچھ کمزوریاں ضرور ہیں انہیں دور کرنے کے لئے محنت کریں گے کیونکہ بیرونی ممالک اور طاقتیں صوبہ میں بدامنی پھیلا کر اسے غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں ،انٹیلی جنس ایجنسیز اور فورسز کے ساتھ ملکر ان کے عزائم خاک میں ملائیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک روایتی صوبہ ہے ہم نے اپنی روایات کی پاسداری کرنی ہے تاکہ نفرتوں کو ختم کرکے پیار اور محبت کے ذریعے آگے بڑھیں ۔ حلقہ بندیوں سے متعلق ان کاکہنا تھاکہ سیاسی جماعتوں کے تحفظات ہیں اس لئے الیکشن کمیشن اس کا فوری طورپر فیصلہ کرے موجودہ حلقہ بندیوں میں امیدواروں کو اپنے حلقوں کا علم نہیں تو اس صورت میں ووٹر کا کیا حال ہو گا۔

عدالت میں زیر التواء کیسز بھی جلدی نمٹائے جائیں ۔بلوچستان اسمبلی میں الیکشن کی تاریخ آگے بڑھانے کے حوالے سے قرار داد منظور کی گئی تھی کہ صوبہ بلوچستان میں گرمی کی شدت زیادہ ہے اس میں پندرہ بیس دن الیکشن آگے لے جانے میں کوئی قباحت نہیں ۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نگران کابینہ کو مختصر کرنا ضروری ہے اور صوبہ میں موجود مسائل کو اولین ترجیحات میں شامل کرکے ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ عوامی مسائل حل ہوسکیں جبکہ انتخابات کے التواء کی اس وقت ملک کی کوئی بھی بڑی جماعت حمایت کرتی دکھائی نہیں دے رہی ۔

اس لئے ضروری ہے کہ بلوچستان سے ایسا تاثر نہ جائے جس سے بلوچستان پر غیر جمہوری سوچ کا لیبل لگے کیونکہ تمام سیاسی جماعتیں اس وقت مقررہ وقت میں انتخابات چاہتی ہیں حالانکہ وہ سیاسی جماعتیں جنہوں نے بلوچستان کے چیئرمین سینیٹ کیلئے کلیدی کردار ادا کیا انہوں نے بھی بلوچستان اسمبلی سے پاس ہونے والی قرار داد کی مخالفت کی بلکہ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم تو قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ کررہے تھے ۔

مگر اب انتخابات کی مدت میں توسیع کسی صورت نہیں چاہتے کیونکہ اس سے جمہوریت پر برے اثرات مرتب ہونگے ۔یقیناًیہ ایک اچھا عمل ہے کیونکہ دوسری بار ایک جمہوری حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کی ہے اور اسی طرح اس کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے عام انتخابات بلوچستان میں بھی اپنے وقت پر ہونے چاہئیں۔ 

مقررہ وقت پر انتخابات بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں ہیں جس میں توسیع کرنے کی قرارداد کو ایک حد تک قانونی حق تو سمجھا جاسکتا ہے جسے استعمال کیاگیا مگر پورے ملک میں تمام سیاسی جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انتخابات کی تاریخ میں توسیع کسی صورت نہیں ہونی چاہئے۔