سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے اور پارٹی ٹکٹ نہ لینے کا اعلان کر دیا۔ اس بات اظہارانہوں نے ایک کارنر میٹنگ میں کیا۔ ادھر نون لیگ کی طرف سے بھی چوہدری نثار کو ٹکٹ نہ دینے کا اعلان سامنے آیا ۔ راولپنڈی میں چوہدری نثار نے مقامی قائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے اب زیادہ محنت کی ضرورت ہے کیونکہ پارٹی نے ٹکٹ سیاسی یتیموں کو دے دئیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی میں 10 خامیاں ہیں تو نون لیگ میں 100 سے بھی زائد ہیں، مزید اپنی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف یہ کہہ کر بینظیر شہید کی مخالفت کرتا تھا کہ عورت کا راج نہیں ہونا چائیے اور آج اپنی ہی بیٹی کو پارٹی پرمسلط کر دیا۔
اگر میں نے منہ کھولا تو یہ شریف کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے،34سال کی رفاقت کا خیال آتا ہے، کارکنان کی جانب سے پی۔ٹی۔آئی میں شمولیت کے جواب میں کہا کہ الیکشن پر توجہ دیں زیادہ بہتر فیصلہ کروں گا۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کے خلاف ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا کنوینےئر قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ پارٹی قیادت کے تنازع پر ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑوں بہادر آباد اور پی آئی بی گروپ نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ 26 مارچ کو الیکشن کمیشن نے بہادر آباد گروپ کے خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے پی آئی بی گروپ کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے کر ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینےئر شپ سے ہٹا دیاتھا جس پر ڈاکٹر فاروق ستار نے 26 مارچ کے الیکشن کمیشن کے حکم نامے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان کے سینئررہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے جنوبی سندھ صوبہ کی تحریک چلانے کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا آج کا فیصلہ قبل از وقت دھاندلی ہے۔
کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے مائنس ون کو پاکستان کے وسیع تر مفاد میں تسلیم کرلیا تھا اور 23 اگست کو ایم کیو ایم کو بچا کر مہاجروں کے اتحاد کا بیڑا اٹھایا، لیکن اس الیکشن میں ایم کیو ایم اور پتنگ کو زمین سے لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور یہ مائنس ون فارمولا نہیں بلکہ مائنس ایم کیو ایم فارمولا ہے تاکہ کوئی بھی ایسی لیڈرشپ قائم نہ رہ سکے جو مہاجروں کو متحد رکھ سکے۔
مسلم لیگ ن کے چوہدری نثارکی جانب سے پارٹی قائدین خاص کر مسلم لیگ ن کے متعلق رائے بہت سخت دکھائی دے رہی ہے ۔ایک بار چوہدری نثار نے اشارہ دیتے ہوئے کہا تھاکہ میں کسی کی جوتیاں اٹھانے والا نہیں بن سکتا ،پارٹی کے اہم قائدین کے ساتھ کام کرسکتا ہوں مگر بچوں کے ساتھ نہیں۔
جس کا ردعمل حالیہ مسلم لیگ ن کی پارٹی ٹکٹ تقسیم کے دوران دیکھنے کو ملا جب چوہدری نثار کو ٹکٹ دینے پر نواز شریف کی جانب سے انکارکیا گیا، جس کے ردعمل میں چوہدری نثار نے ایک بار پھر عندیہ دیا کہ وہ جلد صحت یاب ہوکر میڈیا کے سامنے اپنے خیالات کااظہار کرینگے اور وہ آزاد حیثیت سے انتخاب لڑینگے اور یہ کہ وہ ن لیگ کے ٹکٹ کا محتاج نہیں۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ جو پہلے سے ہی دھڑے بندی کا شکار تھی اب فاروق ستار سے پتنگ کا نشان واپس لے لیا گیا ہے جس کے بعد خالد مقبول ایم کیوایم پاکستان کو لیڈ کرینگے ۔
فاروق ستار کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے اور ساتھ ہی آزاد حیثیت سے انتخاب لڑنے کافیصلہ کرتے ہوئے مختلف آپشنز پر بھی جائینگے۔ بہرحال اب دیکھنا یہ ہے کہ عام انتخابات میں اہم رہنماؤں کی آزاد پوزیشن میں اہمیت اسی طرح برقرار رہے گی جو ماضی میں تھی یا پھر نتیجہ کچھ اور نکلے گا ۔ چوہدری نثار کے متعلق یہی کہاجارہا ہے کہ وہ آزاد حیثیت میں بھی اپنی پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب ہونگے مگر فاروق ستار کیلئے مشکل ہوگا کہ وہ کامیابی حاصل کریں۔
انتخابات سے قبل اہم رہنماؤں کی آزاد پوزیشن
وقتِ اشاعت : June 15 – 2018