لندن: برطانوی دارالحکومت لندن کے ہارلے کلینک میں زیرِ علاج سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی طبعیت اب تک تشویش ناک ہے اور ان کا وینٹی لیٹر ہٹانے کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔
خیال رہے کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا بیگم کلثوم نواز گزشتہ کئی ماہ سے علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں جہاں ان کی کئی کیمو تھراپیز ہو چکی ہیں۔
رواں ماہ 15 جون کو کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہونے کے بعد انہیں ایک بار پھر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ اب تک مصنوعی تنفس (وینٹی لیٹر) پر ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا کہ ان کی والدہ کلثوم نواز ہوش میں نہیں ہیں لیکن ڈاکٹرز پوری کوشش کر رہے ہیں اور انشاء اللہ ان کی طبیعت بہتر ہو جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کی طبعیت میں بہتری کے حوالے سے مانیٹرنگ کر رہے ہیں اور انہوں نے نواز شریف کو اپنی اہلیہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کا مشورہ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹرز کے مشورے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز نے فی الحال وطن واپسی موخر کردی ہے۔
اب سابق وزیراعظم اور مریم نواز کی پاکستان واپسی بیگم کلثوم نواز کی صحت سے مشروط ہوگی،،جس کی وجہ سے دونوں 19 جون کو احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز کے وکیل عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دیں گے جبکہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ اور ڈاکٹرز کا خط بھی درخواست کے ساتھ جمع کرایا جائے گا۔
بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرز نے فی الحال انہیں لائف سپورٹ مشین سے نہ ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نواز اور مریم نواز کو ابھی لندن میں رکنا چاہیے، شہباز شریف
بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے نواز شریف اور ان کے بچوں کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف بھی لندن میں موجود ہیں۔
شہباز شریف نے کلثوم نواز کی عیادت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کے ڈاکٹرز کلثوم نواز کی حالت کی مسلسل مانیٹرنگ کررہے ہیں اور نواز شریف اور مریم نواز کو ابھی لندن میں رکنا چاہیے۔
سیاسی رہنماؤں کی جانب سے کلثوم نواز کی عیادت
دوسری جانب کلثوم نواز کی عیادت کے لیے سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات کی اسپتال آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی خصوصی ہدایت پر پی ٹی آئی کے وفد نے بھی بیگم کلثوم نواز کی عیادت کی، پھول پیش کیے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔