|

وقتِ اشاعت :   June 20 – 2018

نگران حکومت کا دعوی ٰہے کہ اس کی کابینہ مکمل طور پر غیر جانبدار شخصیات پر مشتمل ہے اور ان میں سے کسی کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ موجودہ حکومت اپنے مینڈ یٹ کے مطابق پر امن ماحول میں شفاف انتخابی عمل کو ہر صورت یقینی بنائے گی ۔ اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ کا استعمال اور اپنی خواہش کے مطابق اپنے نمائندوں کا انتخاب عوام کا بنیادی حق ہے جس کی ضمانت آئین میں بھی دی گئی ہے ۔

نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت عوام کی توقعات اور اعتماد کے مطابق عام انتخابات کے غیر جانبدارانہ انعقاد میں الیکشن کمیشن کی ہر ممکن مدد کررہی ہے جبکہ سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے انتخابی عمل کے دوران امن و امان بر قرار رکھنے پر بھر پور توجہ دی جارہی ہے ۔ حکومت اور حکومتی اداروں کی کاوشوں کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے عوام اور معاشرے کے تمام حلقوں کا فعال اور سرگرم تعاون ضروری ہے ۔ 

عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا بھر پور موقع دے کر اس بات کویقینی بنایا جائے گا کہ ملک و قوم کے مستقبل کی باگ ڈور مخلص ، دیانتدار اور اہل افراد کے ہاتھوں میں ہو ۔ انہوں نے اس امید کا اظہارکیا کہ 2018کے عام انتخابات کے نتیجے میں ایک ایسی قیادت سامنے آئے گی جو ملک و قوم کو تمام مشکلات سے نجات دلانے کی مکمل طور پر اہل ہوگی ۔

عام انتخابات کے سلسلے میں مثبت میڈیا کوریج انتہائی ناگزیر ہے امید ہے اس سلسلے میں محکمہ اطلاعات کے افسران اپنا روایتی کردار ادا کرنے میں کسی قسم کے پس و پیش سے کام نہیں لینگے ۔ اس وقت ہمارا ہدف شفاف انتخابات کو یقینی بنانا ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان علاؤ الدین مری کی قیادت میں عام انتخابات کے حوالے سے انتہائی سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے اسکے باوجود کہ نگران حکومت کے پاس وقت کم ہے پھر بھی بہتر نتائج کی توقع کی جارہی ہے۔ 

سیاسی تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ 2013ء کی نسبت اس بار بلوچستان میں عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے درمیان گہماگہمی زیادہ دکھائی دے رہی ہے اور الیکشن مہم بھی بھرپور طریقے سے چلائی جارہی ہے ،ماضی کی نسبت اس بار کانٹے دار مقابلہ ہوگا ۔ایک طرف بلوچستان عوامی پارٹی ہے جس کا اب تک کسی سے بھی سیاسی جماعت سے اتحاد سامنے نہیں آیا ہے ، اس کی قیادت پُرعزم ہے کہ وہ بھاری اکثریت سے حکومت بنانے میں کامیاب ہوگی۔ 

دوسری طرف قوم پرست جماعت بی این پی مینگل نے متحدہ مجلس عمل سے جھالاوان میں سیاسی اتحاد کرلیا ہے جبکہ نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان اتحاد متوقع ہے ۔ پشتونخواہ میپ ، پشتون علاقوں میں پوری طرح پنجہ آزمائی کرے گی ۔ 

بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی بھی اس بار پوزیشن لینے کی کوشش میں الیکشن مہم زوروں پر چلارہی ہے ۔ بلوچستان میں عام انتخابات میں عوامی شراکت داری اس بار زیادہ دکھائی دے رہی ہے اور یہی امید کی جارہی ہے کہ اس بار انتخابات میں گزشتہ انتخابات کی طرح کسی قسم کی بے ضابطگی نہیں ہوگی بلکہ حقیقی نمائندے منتخب ہوکر آئیں گے ۔بلوچستان عرصہ دراز سے مشکلات اور پسماندگی کا شکار ہے ۔

اس کے وسائل سے وفاق تو پورا فائدہ اٹھاتاہے مگر بلوچستان کومحروم رکھا جاتا ہے ۔ نو منتخب حکومت سے یہی توقعات وابستہ ہونگے کہ وہ عوامی مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کریگی اور بلوچستان کا مقدمہ بہتر انداز میں وفاق کے سامنے لڑے گی۔