|

وقتِ اشاعت :   June 30 – 2018

خاران : بی این پی کے نامزد امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ پی بی 42خاران سابق سینیٹرثناء بلوچ نے کہا ہے کہ اگر ہر پانچ سال بعد کرپشن کو دوام بخشنے اور مفادات کے حصول کے لئے پارٹی اور انتخابی نشان بدلنے کا شوق ہوتا تو آج ارب پتی بن جاتا خاران کے ساٹھ واٹر سپلائیوں کے نام کروڑوں کی رقوم نکال کر بینک بیلنس بنانے والوں نے خاران کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے دو روپے کی رقم مختص نہ کرکے مستقبل کے نونہالوں کے ساتھ زیادتی کی جسکا خمیازہ سیاسی مداریوں کو پچیس جولائی کو بھگتنا ہو گا ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچ ہاوس خاران میں تحریک حقوق خاران، اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور لیبر یونین سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کا بی این پی کی امیدواروں کی حمایت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کی شمولیتی تقریب سے مرکزی رہنما حاجی غلام حسین بلوچ، ندیم بلوچ،حقوق خاران کے صدر میر عارف نوشیروانی، لیبر نمائندہ بدل خان، محمد رمضان ،طالبعلم رہنما سمیع بلوچ و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچ اور بلوچستان کو زخمی کرنے والے کھبی گدے کھبی گائے اور کھبی سائیکل کی نشان سے نمودار ہو کر بلوچستان میں مزید سیاسی بدنامی کا موجب بنتے جارہے ہیں خاران پسماندگی کا شکار ہے ۔

اربوں کی رقم کرپشن کی گئی نوجوانوں کی بے روزگاری اور پوسٹوں کی خرید و فروخت نے ہر ذی شعور انسان کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے مگر اب کی بار خاران کے عوام کے اتحاد اور اتفاق سیاسی مخالفین کے لئے نیند کی گولیاں لینے کا راہ بن چکی ہے بلوچستان کے موجودہ حالات میں ہر بلوچ اس فکر میں مبتلا ہو چکی ہے کہ بی این پی کے جھنڈے تلے متحد ہو کر سردار اخترجان مینگل اور انکے کاروان کے ساتھ دینے کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں رہا ۔

انہوں نے کہا کہ کروڑوں کی رقوم ملنے کے باوجود خاران بدحالی کا شکار ہو چکی ہے ترقی کے بجائے بدمعاشیت کو پروان چڑھا کر کرپشن کو دوام بخشنے والوں کا عوام پچیس جولائی کو تاریخی محاصبہ کرکے ثابت کریگی کہ حق و باطل کی جنگ میں جیت سچائی کی ہو گی۔

،ثناء بلوچ نے کہا کہ اہل بلوچستان پچیس جولائی کو انتخابی نشان کہلاڑہ پر مہر ثبت کرکے بی این پی کے نامزد و حمایت یافتہ امیدواروں کو بھاری اکثریت سے ووٹ دیکر کامیاب بناکر سرزمین سے سچی محبت اور وابستگی کا عملی ثبوت دیں ۔

ثناء بلوچ نے خاران کے طلباء مزدوروں کے حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہر حمایت یافتہ انسان گھر گھر جاکر ناانصافی اور ظلم کے خلاف ہمارا پیغام عام کرا دیں تاکہ پچیس جولائی کی شام بلوچستان کو تبائی کے دہانے پر لاکر نوجوانوں کو مایوس کرنے والوں کا جمہوری طریقے سے احتساب ہو۔