|

وقتِ اشاعت :   July 4 – 2018

فٹبال ورلڈ کپ کے مقابلوں میں عموماً سپانسر شپ کمپنیوں کے کرتا دھرتا اتنی دلچسپی نہیں لیتے جتنا جوش وخروش آپ کو عوام میں دکھائی دیتا ہے، لیکن گذشتہ جمعے کی رات لیونل میسی کے بعد کرسٹیانو رونالڈو کے ورلڈ کپ سے باہر ہو جانے کے بعد سپانسر شپ کمپنیوں کے افسران کی نیندیں بھی اڑ گئی ہوں گی۔

میسی اور رونالڈو نہ صرف خود دنیا کے مہنگے ترین کھلاڑی ہیں بلکہ ان کے بڑے بڑے بینک بیلنس میں ایک بڑا حصہ سپانسر شپ سے ملنے والی رقوم کا بھی ہے۔ اور اگر بات فٹبال ٹیموں اور کھلاڑیوں کی سپانسر شپ کی ہو تو پھر ایڈیڈاس اور نائیکی کے درمیان دوڑ یا ’برینڈ ڈربی‘ ہوتی ہے۔

ایڈیڈاس اور نائیکی کے لیے فٹبال ورلڈ کپ محض مختلف ممالک کی ٹیموں اور بڑے بڑے کھلاڑیوں کے ناموں اور نمبروں والی شرٹس اور جوتے فروخت کرنے کا ایک بڑا موقع نہیں ہوتا بلکہ انھیں ان کے لیے اپنی مصنوعات کی اشتہاری مہم چلانے کا اس سے بڑا موقع کم ہی ملتا ہے۔ اور اگر دنیا کے مشہور ترین کھلاڑی دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو آپ کے برینڈ کے کپڑے اور جوتے پہنے دکھائی دیں تو اس سے اچھا چلتا پھرتا اشتہار کوئی ہو نہیں سکتا۔

برازیل کے شہر ساؤ پالو میں مقیم کھلاڑیوں کے لیے سازو سامان بنانے والی کپمنیوں کے مارکٹنگ کنسلٹنٹ امیر سموگی کہتے ہیں کہ ‘ایڈیڈاس اور نائیکی کی مارکٹنگ سٹریٹیجی میں اس بات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے کہ کپمنیاں ان ٹیموں اور کھلاڑیوں کو سپانسر کریں جن کے جیتنے کے امکانات سب سے زیادہ ہوں تا کہ کپمنی کا نام کامیاب ہونے والی ٹیموں اور کھلاڑیوں کے ساتھ منسلک ہو۔ یوں ان کمپنیوں کی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ فروغ ملتا ہے اور مستقبل میں ان کی فروخت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔‘

ایڈیڈاس کی کتابوں میں سب سے بڑا نام لیونل میسی ہے جبکہ نائیکی کے برینڈ ایمبیسڈر رونالڈو ہیں۔ اسی طرح جن دو ٹیموں کے لیے یہ دونوں کھیلتے ہیں وہ بھی ان کمپنیوں کی پسندیدہ ترین ٹیمیں بن گئیں، یعنی ارجنٹینا اور پرتگال۔

برینڈ کی دوڑ کا مطلب ہے بڑا پیسہ۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سنہ 2014 میں برازیل میں ہونے والے ورلڈ کپ کی وجہ سے ایڈیڈاس کی سیل میں اتنا اضافہ ہوا کہ وہ ڈھائی ارب ڈالر کا سامان فروخت کرنے میں کامیاب ہوئی۔

برازیل والے ورلڈ کپ کی وجہ سے نائیکی کے منافع میں بھی 23 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

یہ ورلڈ کپ وہ پہلا موقع تھا جب نائیکی نے ایڈیڈاس کو مات دے دی تھی۔ اس وقت جو 32 ٹیمیں ورلڈ کپ کھیل رہی تھیں ان میں سے بارہ نے نائیکی کے نشان والی کٹس پہن رکھی تھیں جبکہ ایڈیڈاس کے حصے میں دس ٹیمیں آئیں تھی۔

لیکن جب حساب کتاب ہوا تو معلوم ہوا کہ ورلڈ کپ کی آفیشل سپانسر جرمن کپمنی یعنی ایڈیڈاس نے زیادہ پیسے بنائے۔

اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ اس ورلڈ کپ کے فائنل میں جو دونوں ٹیمیں پہنچی تھیں، یعنی ارجنٹینا اور جرمنی ان دونوں کی سپانسر شپ ایڈیڈاس کے پاس تھی۔

فٹبال ورلڈ کپ کے فائنل میں نائیکی کو جو کامیابی ملی وہ 2002 میں ملی تھی جب ورلڈ کپ اس کی سپانسر کردہ ٹیم یعنی برازیل نے جیتا تھا۔

اس مرتبہ ایڈیڈاس کی کِٹ پہننے والی ٹیموں کی تعداد بارہ ہے جبکہ نائیکی نے جن ٹیموں کو سپانسر کیا وہ دس ہیں۔ لیکن اگر انفرادی کھلاڑیوں کو دیکھا جائے تو نائیکی کا دعویٰ ہے کہ ان کا پلہ بھاری ہے کیونکہ اس ورلڈ کپ میں حصہ لینے والے ساٹھ فیصد کھلاڑیوں نے جو سپائکس پہنے ہیں وہ نائیکی کے بنائے ہوئے ہیں۔

فٹبال کی صنعت پر تحقیق کرنے والے ایک تھنک ٹینک سی آئی ای ایس فٹبال آبزرویٹری کے مطابق روس میں کھیلے جانے والے دو سو مہنگے ترین کھلاڑیوں میں سے 132 ایسے ہیں جنھہوں نے نائیکی کے جوتے پہنے جبکہ صرف 59 ایسے ہیں جو یہ ورلڈ کپ ایڈیڈاس کے سپائکس پہن کر کھیل رہے ہیں۔

ان مہنگے ترین کھلاڑیوں کی فہرست میں رونالڈو بھی شامل ہیں جنھوں نے نائیکی سے ایک ارب ڈالر کا تاحیات معاہدہ کر رکھا ہے۔

کسی ایک ملک کی ٹیم کی قمیضوں پر اپنا نام چھپوانا کوئی آسان کام نہیں۔ اس کا اندازہ اسی سے لگا لیجیے کہ نائیکی نے فرانس کے ساتھ جو معادہ کر رکھا ہے اس کے تحت 2026 تک فرانسیسی ٹیم نائیکی کی قمیضیں پہنے گی جس کے عوض فرینچ فٹبال فیڈریشن کو 50 ملین ڈالر ملیں گے۔ نائیکی انگلینڈ اور برازیل کو اس سے کہیں زیادہ رقم دے رہی ہے۔

اس کے مقابلے میں ایڈیڈاس ہر سال ٹیم کِٹ پر اپنے لوگو کے عوض جرمنی کو 58 ملین ڈالر، سپین کو 47 ملین جبکہ ارجنٹینا کو تقریباً 11 ملین ڈالر دے رہی ہے۔

اگرچہ ناک آؤٹ راؤنڈ میں جرمنی کا ورلڈ کپ سے نکل جانا ایڈیڈاس کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں لیکن جرمن ٹیم کی قمیضوں کی فروخت میں زبردست اضافہ کپمنی کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔

2002 کے ورلڈ کپ میں جرمنی کی ٹیم والی 86 لاکھ شرٹس فروخت ہوئیں، لیکن 2014 میں اس میں تقریباً دو گنا اضافہ ہو گیا اور ایک کروڑ بیالیس لاکھ قمیضیں فروخت ہوئیں۔ ان قمیضوں کی اوسط قیمت فروخت 66 ڈالر فی قمیض تھی۔

ہر ٹیم کی فٹبال کٹ یعنی کہ پچ پر پہننے والے کپڑوں کا سپانسر الگ ہوتا ہے اور ان کے فٹ وئیر یعنی جوتوں کا سپانسر علیحدہ ہوتا ہے۔

اگرچہ اس بات پر کسی کھلاڑی کا کوئی زور نہیں چلتا کہ وہ کس کپمنی کی قمیض پہنے گا، لیکن کھلاڑی ذاتی حیثیت میں مختلف کمپنیوں کے ساتھ سپاسنر شپ ڈیلز کرتے رہتے ہیں۔

جہاں تک اس ورلڈ کپ کے دوسرے مرحلے میں پہنچنے والی سولہ ٹیموں کا تعلق ہے تو کپمنیوں کا مقابلہ برابر ہے۔ برازیل، کروئشیا، انگلینڈ، فرانس اور پرتگال کی ٹیمیں نائیکی کے جوتے پہنتی ہیں جبکہ ارجنٹینا، کولمبیا، جاپان، میکسیکو، روس، سپین اور سویڈن ایڈیڈاس کی شرٹیں۔ سؤٹزر لینڈ اور یوراگوئے کی ٹیمیں پوما کی شرٹیں پہنتی ہیں۔ 16 میں سے صرف ڈینمارک ایسی ٹیم ہے جو اپنے ملک کی ایک کپمنی ہمل کی شرٹیں پہنتی ہے۔

میسی اور رونالڈو تو ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے لیکن جہاں تک انفرادی سپاسنر شپ کا تعلق ہے تو ابھی تک نائیکی اور ایڈیڈاس کو اپنے اپنے سپانسرڈ کھلاڑیں سے خاصی امیدیں ہیں۔

نائیکی کی نظریں اور پیسہ برازیل کے نیمار، انگلینڈ کے ہیری کین، اور فرانس کے کلین مباپے پر لگی ہوئی ہیں۔

اگرچے جرمنی کے اوزل اور مصر کے محمد صلاح کی چھٹی ہو جانے سے ایڈیڈاس کو نقصان پہنچا ہے لیکن کپمنی کے پاس اب بھی فرانس کے پال پوگبا، یوراگوئے کے لوئیس سواریز اور برازیل کے گیبرئل جیزز موجود ہیں۔

یعنی رونالڈو اور میسی تو میدان سے نکل گئے لیکن نائیکی اور ایڈیڈاس کی دوڑ پورے زور و شور سے جاری ہے

بشکریہ بی بی سی اردو اور