|

وقتِ اشاعت :   July 9 – 2018

مستونگ: چیف آف سراوان سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ ملک کو چلانے کے لیئے 1940 کے قرارداد پر عمل درآمد کرنا ہوگا تمام اکائیوں نئے عمرانی معاہدہ کے مطابق یکساں اختیارات اور فنڈز کی فراہمی ہے اس کے بغیر اکائیوں کو بحرانوں سے نکالنا ممکن نہیں ملک میں بحرانی کیفیت سے عام انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔

نواز شریف ابھی طاقت کے مظاہرہ کیئے بغیر ملک واپس آکر عام انتخابات میں حصہ لیکر جیتنے کے بعد اپنا پور اسٹریٹ پارلیمنٹ یا آئینی ترامیم کے ذریعے کیئے جائینگے حلقہ پی بی 35 مستونگ سے بھر پور الیکشن لڑ رہا ہوں میرے مخالفین میرے مقبولیت اور اپنے شکست سے خوفزدہ ہوکر میرے دستبرداری کا غلط اور من گھڑت شوشہ چھوڑ رہا جو باالکل حقیقت سے برعکس ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سراوان پریس کلب میں صحافیوں سے خصوصی حال احوال کے دوران بات چیت جبکہ مختلف مقامات پر اپنے انتخابی مہم کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے وزارت اعلٰی کے دوران صوبائی خزانے میں 31 ارب چھوڑ کر چلے گئے مگر اب المیہ یہ کہ خزانہ خالی ہے اور ملازمین کے تنخواوں کے کیئے رقم نہیں ہے اور صوبہ وفاق سے قرض مانگ رہے ہیں ۔

حالانکہ ملک اس وقت خود آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں کی قسط کے لیئے چین سے 9 بلین ڈالر ادھار لے رہے ہیں ان حکمرانوں نے ملک کو دیوالیہ بنا دیا صحافیوں کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں اسٹبلشمنٹ کی سیاست اور جمہوریت میں مداخلت سے فری اینڈ فیئر الیکشن کا دور دور نام و نشان دکھائی نہیں دے رہا رہے ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل سے یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ ملک میں پری پول ریگنگ منصوبہ تیار کیا جارہا ہے جس سے ملک میں صاف و شفاف انتخابات ممکن نہیں اور اس جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا اور ملک میں غیر یقینی کیفیت بھی پیدا ہوگا ۔

نواب رئیسانی نے کہا کہ عوام کی خلوص و جزبہ نے مجھے الیکشن لڑنے پر مجبور کیا ہے اور عوام کی خدمت پر یقین رکھتا ہوں انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے موقع دیا تو صوبے کی عوام کی خدمت کرتا رہونگا انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس ریاست میں تمام اکائیوں کو برابری کی بنیاد پر اختیارات اور فنڈز فراہم نہ کرنے کی وجہ سے ہمیشہ ملک بحرانوں سے دوچارہ ہے۔