|

وقتِ اشاعت :   July 12 – 2018

خضدار:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سربراہ و بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 38 و پی بی 39 سے پارٹی کے نامزد امیدوار میر اسراراللہ زہری نے کہا ہے کہ عوام کو مذہب ، قومیت ولسانیت کی بنیاد پر تقسیم کرنے والے نظریات سے نجات دلاکر ہی آنے والے نسلوں کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ 

روشن خیال و ترقی پسندجماعتیں اشتراک عمل اور باہمی تعاون کے ذریعے ہی صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کرسکتے ہیں۔پچیس جولائی حق و باطل کے مابین ریفرنڈم کا دن ہے عوام کا فیصلہ منزل کا تعین کرے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار میں عوامی وفود و پارٹی کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔میر اسرار اللہ بلوچ نے کہا کہ ہمارا معاشرہ سیاسی حوالے سے انتشار کا شکار ہے۔سیاسی و مذہبی مفادات کے لےئے منفی سوچ و و منفی نظریات کو فروغ دیا جارہا ہے جس سے معاشرے میں نفرتیں اور تنازعات جنم لے رہی ہیں۔

باشعور عوام کومنفی سوچ و منفی رویوں سے گریز کرتے ہوئے روشن خیالی اور ترقی پسندانہ رجحانات و نظریات کو فروغ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مذہبی و قوم پرستی کی نظریات کا پرچارکرنے والے مذہب اور قوم سے مخلص نہیں۔ان کی ماضی گواہ ہے کہ مذہب اور قوم پرستی کی سیاست کو سب سے زیادہ انہی جماعتوں نے نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے ایک مذہبی پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی پارٹی پر ٹھیکداروں اور سرمایہ داروں کی اجارہ داری کے بعد اب مذہب کی پرچار کرنے والوں کو ووٹ تو کیا زکواۃ،خیرات اور صدقات بھی نہیں ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج کا بلوچستان تعلیم یافتہ اور باشعور ہے ہمیں ماضی کی طرح تاریکیوں میں رہنا ہے یا ترقی و خوشحالی کی طرف پیش رفت کرنی ہے پچیس جولائی کو ووٹ کی پرچی کے ذریعے اس کا فیصلہ کرنا چاہےئے۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی عوامی صوبہ کے مختلف علاقوں سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہے اور ہماری خواہش ہے کہ لوگ بی این پی عوامی کو ووٹ دیں تاکہ تابناک مستقبل کی بنیاد رکھی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی عوامی کا انتخابات میں حصہ لینے کامقصد اقتدار حاصل کرنا نہیں بلکہ مثبت تبدیلی لانا ہے۔ 

کیونکہ سیاسی طور پرتبدیلی لاکر ہی غریب عوام کی معیار زندگی بہتر بنایا جاسکتا ہے اور سیاسی و معاشی احساس محرومیوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔دریں اثناء پارٹی کے مرکزی رہنماؤں سید احسان شاہ اور میر اسداللہ بلوچ نے خضدار میں میر اسراللہ زہری سے ملاقات کی اور موجودہ سیاسی و الیکشن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں الیکشن کے حوالے سے اہم فیصلے کےئے گئے۔