13 جولائی کو سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز وطن واپس آرہے ہیں ، دونوں کی گرفتاری کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں ۔ائیرلائن انتظامیہ ، قومی احتساب بیورو اور ایئرفورس سیکیورٹی فورس کی ٹیموں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اوراطلاعات کے مطابق ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا، نیب کی ٹیم ملزموں کو طیارے سے ہی گرفتار کرنے پر بضد ہے جبکہ ایئرلائن انتظامیہ کی اجازت کے بغیر وہ غیرملکی طیارے میں نہیں جا سکتے۔
ابھی تک نوازشریف اور مریم نواز کی پرواز منسوخ نہیں ہوئی اور دونوں پاکستان آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔دوسری طرف چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرایا جائے گا اور گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
نوازشریف اور مریم نواز نے آج یعنی جمعہ کے روز لاہور پہنچنے کا اعلان کیا ہے، ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نوازشریف کو دس سال جبکہ مریم نواز کو سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔ فیصلہ سنانے کے وقت ملزمان بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن موجود تھے۔مسلم لیگ ن کی جانب سے نواز شریف اور مریم نواز کے استقبال کی بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔
پارٹی قیادت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر سے کارکنان لاہور ائیرپورٹ پہنچ کر ان کا استقبال کریں۔ یقیناًیہ صورتحال انتہائی غیر معمولی ہے کیونکہ دونوں کی گرفتاری کے بعد ردعمل شدید بھی آسکتا ہے۔
نیب کی جانب سے بھی واضح کردیا گیا ہے کہ گرفتاری میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس طرح کیپٹن(ر)صفدر کی گرفتاری اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے مگر یہ صورتحال اس سے مختلف ہے کیونکہ ایک اندازے کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں لاہور ائیرپورٹ پر مسلم لیگ ن کے کارکنان پہنچیں گے اوراس دوران کسی بھی قسم کی معمولی سی غلطی حالات کو قابو سے باہر کرسکتا ہے۔
بہرحال سب کی نظریں نواز شریف کی آمد اور ان کی گرفتاری کی صورتحال پر لگی ہوئی ہیں کہ گرفتاری کے دوران اور بعد کا ردعمل کیا ہوگا ۔دوسری طرف مسلم لیگ ن اس وقت اپنا انتخابی مہم بھی زوروں سے چلارہی ہے اور نواز شریف اس وقت پُرامید بھی دکھائی دے رہے ہیں کہ جیت انہی کی جماعت کی ہوگی اور شاید وہ جیل میں زیادہ عرصہ نہ رہ سکیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی تو یقینی ہے کیونکہ نواز شریف اول روز سے جس پالیسی پر گامزن ہیں اس کا مقصد سیاسی شہید ہونا ہے اور ان کی وطن واپسی کا فیصلہ بھی اسی مہم کی ایک کڑی ہے ۔
البتہ اب فیصلہ عام انتخابات میں عوامی رائے پر منحصر ہے جہاں مسلم لیگ ن اپنی جیت سے پُرامید ہے تووہیں پی ٹی آئی جو مسلم لیگ ن کی سب سے بڑی حریف جماعت ہے وہ بھی میدان مارنے کیلئے پُرعزم ہے ۔ نواز شریف کے مستقبل کافیصلہ عام انتخابات سے ہی جڑا ہے اور اس وقت ملک میں ایک غیر یقینی کی صورتحال پنپ رہی ہے ۔
عام انتخابات اور غیر یقینی کی صورتحال
وقتِ اشاعت : July 13 – 2018