|

وقتِ اشاعت :   July 13 – 2018

لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز کی آمد سے قبل لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں لیگی کارکنوں کی پکڑدھکڑ کا سلسلہ جاری ہے پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سیکڑوں لیگی کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

 احتساب عدالت سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز آج وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔ دونوں کی لاہورآمد سے قبل پولیس نے لیگی کارکنوں کے گھر چھاپے مارنے کے ساتھ کارکنوں کی پکڑدھکڑ کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

استقبال کی تیاریاں

مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف کے استقبال کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ شہباز شریف لوہاری گیٹ سے قافلے کی صورت میں لاہور ایئرپورٹ جائیں گے جب کہ (ن) لیگ کے انتخابی امیدوار مال روڈ اور ریگل چوک پر مرکزی جلوس میں شامل ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے نواز شریف کا استقبال کرنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگوں کو باہر نکالنے کا ٹاسک دے دیا ہے۔ اس سلسلے میں ہر ایم این اے اور ایم پی اے ٹکٹ ہولڈرکو ایک حلقہ سے پانچ پانچ ہزار کارکنوں کو جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

لیگی کارکنان کی پکڑ دھکڑ

ایک جانب مسلم لیگ (ن) کے کارکن نوازشریف کے استقبال کے لیے پرجوش ہیں تو دوسری جانب پنجاب میں (ن) لیگی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ لاہور کے علاقے فیروزوالا میں مسلم لیگ (ن) کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران شاہدرہ فیروزوالا فیکٹری ایریا  میں پولیس نے 50 متوالے گرفتار کر لیے، اعوان ٹاؤن یوسی 105 کے وائس چیئرمین خالد حبیب خان کے گھر اور کونسلر چوہدری خادم حسین گجر کے گھر پربھی پولیس کے چھاپےجب کہ اعوان ٹاؤن سے مسلم لیگ یوتھ ونگ لاہور کے نائب صدر میاں ذوہیب منظور کو گرفتارکرلیاگیا۔

راولپنڈی پولیس نے گزشتہ رات مسلم لیگ (ن) کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔ فیصل آباد میں پولیس نے رات بھر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ایک سو سے زائد کارکن گرفتار کرلیے۔ کینال پارک میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا اشفاق چاچو کے گھر پر پولیس نے  چھاپہ مارا تاہم وہ بچ نکلے، بہاولپورمیں سابق وفاقی وزیر بلیغ الرحمن کے گھر کو پولیس نے گھیرے میں لے لیا اور تمام دروازے بند کر کے پولیس اہلکار کھڑے کردیے گئے۔

گرفتار کارکنوں کی رہائی کا حکم

لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ (ن)  کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر صوبے بھر سے  141 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔  جس پر عدالت نے کہا کہ جو لوگ غیر قانونی حراست میں ہیں انہیں رہا کیا جائے اور حراست میں لیے گئے افراد کی فہرست عدالت کو فراہم کی جائے۔