تربت+کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیئرمین گہرام اسلم بلوچ نے گزشتہ روز شہید میر مولابخش دشتی کی برسی کی مناسبت سے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید مولابخش دشتی ایک وژنری اور نظریہ ساز سیاسی و فکری شخصیت تھے انہوں نے ہمیشہ اس بات پہ زور دیا کہ اسوقت بلوچ کا سب سے بڑا مسلہ انکی قومی بقا و تشخص کی ہے ۔
اگر ہم آج ہم اپنی قومی بقا کی خاطر متحد نہیں ہوئے تو آنے والے نسل کے لئے مشکلات زیادہ ہوں گے انکا کا کہنا تھا کہ باحیثت قوم ہمیں ایک منظم سیاسی و جمہوری جماعت کی ضرورت ہے تاکہ ہم بلوچستان میں جاری ظلم نابرابری و ناانصافی اور سائل وسائل پر انکے اختیار کے لیے منظم سیاسی و جمہوری انداز میں آواز بلند کریں ۔
مرکزی چیئرمین نے وفد سے کہا کہ دشتی صاحب کو اس وقت شہید کیا کہ بلوچستان میں دو واضع سکول آف تھاٹ کے نظریہ تھے جو کہ مولا بخش دشتی پر امن جمہوری سیاسی انداز میں جدوجہد کے حامی تھے انکا کہنا تھا کہ جب تک نظریاتی طور پر ہم ایک منظم سیاسی قوت نہیں بنیں گے اس وقت تک ہم فیڈریشن سے اپنا حقوق حاصل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ انکے نظریے سے اختلافات ضرور رکھا جا سکتا تھا مگر انکی شہادت مظلوم قوم کے لیے بہت بڑا نقصان ہے وہ زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر بلوچ نیشنلزم کی سیاست کو بہتر لائن دے سکتے تھے بدبختی ہے ہم اپنے ہستیوں کی قد نہیں کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ انکے اور میر غوث بخش بزنجو کے نظریاتی سیاسی وارث میر حاصل بزنجو ،ڈاکٹر مالک بلوچ میر اکرم دشتی میر طاہر بزنجو بلوچ قوم پرستی کی سیاست کے امیدیں ہیں وہ بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کے فلسفے اور شہید میر مولا بخش دشتی کے نظریے کو آگے لے جانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ بی ایس او پجار اپنے عظیم نظریاتی و فکری ساتھیوں کو زبردست خراج پیش کرتی ہے کہ جنہوں نے پر امن جمہوری سیاست کے لیے قربانیاں دی ہیں اور انکی سیاسی مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گی۔
مولا بخش دشتی کی شہادت بلوچ قوم کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے، گہرام اسلم
وقتِ اشاعت : July 14 – 2018