اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں انتخابات کے نتیجے میں اگر معلق پارلیمان بنتی ہے تو یہ ملک کے لیے بڑی بدقسمتی ہو گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح ملک کی معاشی صورت حال کو بہتر کرنا ہے، پاکستان کو جس طرح کے معاشی بحران اور مشکلات کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لیے طاقتور حکومت کی ضرورت ہے جو بڑے فیصلے کر سکے، مخلوط حکومت کمزور ہوتی ہے اور اگر معلق پارلیمان بنانے کی ضرورت پیش آئی تو یہ ملک کے لئے بڑی بدقسمتی ہوگی۔
’’حکومت کیلیے (ن) لیگ اورپیپلزپارٹی سے اتحاد نہیں ہوسکتا‘‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت سازی کے لئے اتحاد نا ہی (ن) لیگ سے بنے گا اور نہ ہی پیپلز پارٹی سے ہوسکتا ہے کیونکہ ان کے رہنما کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں، ان کے ساتھ اصلاحات نہیں ہو سکتیں اور نا ہی اداروں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے، بدعنوانی کے خلاف مہم نہیں چلائی جا سکتی اور قومی احتساب کے اداروں کو ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔
’’ اکثریت نہ ملی تو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کو ترجیح دیں گے ‘‘
چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے کرپشن کرنے کے لئے ان اداروں کو تباہ کردیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ہم اکثریت سے کامیاب ہوں اوران جماعتوں کے بغیر ہی حکومت بنائیں، اور اگر ایسا نہ ہوا تو ہم اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کو ترجیح دیں گے۔
’’ دھاندلی کی بات کی تو تمام جماعتیں میرے خلاف ہوگئیں ‘‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کی بات کی تو تمام جماعتیں میرے خلاف ہوگئیں، میں نے صرف 4 حلقوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا تاکہ آئندہ انتخابات میں ایسا نہ ہو لیکن کسی نے میرا ساتھ نہ دیا اور میں اکیلا ہی سڑکوں پر تھا۔
’’ مخالفین کو اپنے امپائر نہ ہونے کی وجہ سے ہار کا خوف ہے ‘‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج 2018 کے انتخابات سے قبل ہی وہی جماعتیں دھاندلی کا شور مچا رہی ہیں، گزشتہ الیکشن میں نگراں حکومت، الیکشن کمیشن اور اس وقت کے چیف جسٹس ان لوگوں کے ساتھ ملے ہوئے تھے اور انہوں نے اپنے ایمپائر کی مدد سے میچ کھیلا تھا لیکن اس بار انہیں ہار کا خوف ہے کیوں کہ انہیں علم ہے کہ اب ایمپائر ان کے اپنے نہیں ہیں۔