کراچی: نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی رہائی کا پروانہ جاری کردیا گیا۔
کراچی میں انسدادِ دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی رہائی کے پروانے پر دستخط کردیئے ہیں۔ جیل حکام کو دونوں مقدمات میں ریلیز آرڈرز آج ہی بھجوا دیئے جائیں گے۔
عدالت نے گزشتہ روز دوسرے مقدمے میں بھی راؤ انوار کی ضمانت منظور کی تھی۔ راؤ انوار کی ایک مقدمے میں 10 جولائی اور دوسرے مقدمے میں 20 جولائی کو ضمانت منظور ہوئی تھی۔ دونوں مقدمات میں عدالت نے 10، 10 لاکھ کی ضمانت منظور کی ہے۔
راؤ انوار کے خلاف نقیب اللہ کے قتل کے الزام میں دو مقدمات درج ہیں۔ ایک مقدمہ نقیب اللہ و دیگر 3 افراد کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا درج ہے۔ دوسرا مقدمہ غیر قانونی اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد رکھنے کا درج ہے۔ ڈی ایس پی قمر احمد سمیت دیگر 4 ملزمان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ 28 جولائی کو سنایا جائے گا۔
نقیب اللہ کیس کا پس منظر؛
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔
سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔