|

وقتِ اشاعت :   July 27 – 2018

عام انتخابات کے نتائج کے مطابق پی ٹی آئی ایک مضبوط پوزیشن میں آگئی ہے جو مرکز میں مخلوط حکومت بناسکتی ہے۔ متوقع وزیراعظم اورپاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا حالیہ عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات پر کہنا تھا کہ جن جن حلقوں کے بارے میں الزامات لگائے جائیں گے ہم تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔

کسی حلقے میں آپ کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو ہم آپ کی پوری مدد کریں گے اور جس حلقے کو کہیں گے اسے کھولیں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کا بنایا ہوا نہیں تھا اور نگران حکومت بھی سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بنائی گئی تھی۔عمران خان کا کہنا ہے کہ2018ء میں ملکی تاریخ کا سب سے صاف اور شفاف الیکشن ہوا ہے اور جو بھی اپوزیشن کے دھاندلی کے حوالے سے خدشات ہیں ہم ان کے ساتھ مل کر تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔ 

عمران خان کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل مجھ سے شروع کیا جائے گا، قانون کی بالا دستی ہو گی۔ ملک کی اقتصادی حالت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت ایک بڑا چیلنج ہے اور اداروں کی غیر فعالیت کی وجہ سے ایسا ہے۔ہماری حکومت میں سیاسی انتقام نہیں لیا جائے گا۔ اپنی متوقع حکومتی پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک جو حکمران آئے انہوں نے خود پر پیسہ خرچ کیا۔ 

بڑے بڑے محلات پر اور غیر ملکی دوروں پر لیکن میرے دور حکومت میں سادگی قائم کی جائے گی۔میں سب سے پہلے آپ کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کروں گا۔عمران خان نے کہا کہ انہیں شرم آئے گی کہ وہ وزیراعظم ہاؤس میں جا کر رہیں۔ہماری حکومت فیصلہ کرے گی کہ وزیراعظم ہاؤس کا کیا کرنا ہے یا پھراسے تعلیمی ادارے کے طور پر استعمال کریں گے۔ گورنر ہاؤسز کو بھی عوامی مقامات کے طور پر استعمال میں لایا جائے گا۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بڑا چیلنج ملک کی خارجہ پالیسی ہے، ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات قائم کریں گے۔ سی پیک کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چین سے سیکھنا چاہتے ہیں کہ کیسے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔

خارجہ پالیسی میں عمران خان نے افغانستان کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ افغانستان کے لوگوں کو امن کی ضرورت ہے۔ہماری حکومت کی پوری کوشش ہو گی کہ ہر طرح افغانستان میں امن لایا جائے،ہم تو چاہیں گے کہ پاکستان اور افغانستان کا اوپن بارڈر ہو جیسے یورپی ممالک میں ہوتا ہے۔

انہوں نے بھارت کے ساتھ تجارت کرنے کا بھی ذکر کیا تاہم گزشتہ دنوں بھارتی میڈیا پر اپنے بارے میں کی جانے والی کوریج کے بارے میں کہا کہ مجھے ایسے لگا جیسے میں بالی وڈ کا ولن ہوں۔عمران خان نے بھارت کے نام پیغام میں کہا کہ اگر غربت کم کرنا ہے تو ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کریں۔ 

ہمارے ایشوز میں سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے ہمیں چاہیے کہ میز پر بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں، یہی الزام تراشیاں چلتی رہیں تو مسئلہ حل نہیں ہو گا، تعلقات بہتر کریں،آپ ایک قدم اٹھائیں ہم دو قدم اٹھائیں گے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اپنے خطاب میں بہترین پالیسی پیش کی بشرطیکہ اس پر عمل کیا جائے ۔ 

اس وقت ملک شدید بحرانات کا شکارہے اندرون خانہ بہت سے مسائل ہیں جن کی وجہ سے ملک میں انارکی سی صورت حال ہے۔ دوسری جانب واضح خارجہ پالیسی نہ ہونے اور سفارتی حوالے سے لابنگ نہ ہونے کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا کرناپڑرہا ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت پیچھے چلی گئی ہے اورملکی ترقی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ عمران خان کے اولین خطاب کو سراہاجارہا ہے اگر عملی طور پر یہ اقدامات اٹھائے گئے تو یقیناًملک میں بہتری کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں۔