خضدار : جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل سنیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں دہاندلی کا بہت مشاہدہ کیا تھا قصے سنے تھے لیکن 25 جولائی کے الیکشن میں جس طرح شرمناک طریقے سے بد عنوانی کی تاریخ رقم کی گئی ہے ۔
اس کی وجہ سے پوری دنیا میں ہم آنکھیں اٹھانے کے قابل نہیں رہے ہیں بد قسمتی سے ملک پر ہمیشہ سے مسلط ایک ادارہ نے دیگر تمام اداروں کی افادیت اور اہمیت کو ثبو تاج کیا فوج ملک کے لئے ہے یاملک فوج کا ہے۔
اب یہ سوال پوری طرح سے گردش کرنے لگا ہے ہمارے لئے پاک فوج انتہائی محترم ہے لیکن کیا یہاں کے کروڑوں دین دار طبقہ کے لوگ جن کی نمائندگی متحدہ مجلس عمل کررہی تھی ملک کے باشندے نہیں ہیں اگر اسلام کا نام لینا اسلامی تہذیب کی بات کرنا جرم ہے تو یہ جرم بر صغیر کے کروڑو ں مسلمانوں نے 1947 میں کرکے پاکستان اسلام کے نام پر بنایا تھا سوال یہ پیدا ہوتا ہے مقتدر ادارے صحیح سمت ملک لے جارہے ہیں یا اس ملک کے بانی کا ویثرن درست تھا ۔
عمران خان سے متحدہ مجلس عمل یا مولانا فضل الرحمن کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے ہم سیاسی میدان میں ان کی طرف سے مغرب کا رائج کردہ ایجنڈے کے خلاف لڑ رہے ہیں اور یہ جدو جہد جاری رہیگا اس کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی ہے یو رپی یونین سمیت تمام غیر جانبدارانہ ادارے پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے جماعتوں نے متحدہ مجلس عمل کی احتجاج کو درست قرار دیکر انتخابی نتائج کو مسترد کردیا ہے ۔
اگر پھر کسی کو ناک بند کرنے سے بد نہیں آتی ہو تو اس کا قصور ہو سکتا ہے بد بو کا بد ہونے میں کسی شک نہیں ہو سکتا ان خیا لات کا اظہار جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔
مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ جمعیت علماء اسلا م ایک تاریخ رکھتی ہے یہ تاریخ 1857 کی جنگ آزادی سے شروع ہوتی ہے ہم نے بر طانیہ کے سامراج کے خلاف رونگٹے کھڑی کرنے والے قربانیوں کی تاریخ رقم کی تھی اس کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا ۔
علماء کرام نے سویت یونین کے خلاف تاریخ کے تمام زاویے بد ل دئے ہم نے پاکستان میں ایوب خان ، یحی ٰ خان ، جنرل ضیا ء الحق ، جنرل مشرف کے غیر آئینی اقدامات کا بر سرے میدان مقابلہ کیا ۔
اب بھی اگر پردے کے پیچھے سے کوئی ملک کی آئین و اسلامی تشخص کے خلاف سازش کرتا ہے تو ان کو بھی بارو کرنا چاہتے ہیں کہ ہم سے الجھنے والے کبھی سکون کی نید سو نہ سکیں پاکستان اسلام کے نام پر بنا یا گیا تھا 1973 کی آئین ہمارے اکابرین کا ایک انمول تحفہ ہے قادیانیت کی تمام شکلیں پاکستان کے آئین کے رو سے کا فر ہیں ۔
ہم اپنے اکابرین کے سیاسی جانشین ہیں ہم ان کے چھوڑے ہوے ورثہ کی حفا ظت کی مکمل اہلیت رکھتے ہیں اب حکمرانوں کا مرضی کہ 21 ویں صدی میں اپنی قوم کے ساتھ ملکر ترقی کی دوڑ میں شامل ہو نا چاہتے ہیں یا پھر اپنی قوم کے ساتھ الجھکر اس ملک کو مزید تاریکیوں میں دہکیلنا چاہتے ہیں ۔
بد قسمتی سے جمہوریت عوامی اقتدار کو چھیننے کی وجہ سے یہ ملک ترقی کی دوڑ میں شامل نہ ہوسکا اب بھی ہمارے ان اداروں کو ہوش نہیں آتا تو آنے والا مؤ رخ یہ بھی لکھیگا کہ اس گھر کو آگ لگی تھی گھر کی چراغ سے اور گھر کے مکینوں نے آگ کو بجھانے کے بجائے اس کے شعلوں کو بلند ہونے کے لئے ایندہن فراہم کرتے رہیں
ملک کی تاریخ میں موجودہ الیکشن جیسادھاندلی کبھی نہیں دیکھا ، غفور حیدری
وقتِ اشاعت : August 1 – 2018