بلوچستان میں نئے وزیراعلیٰ کے چناؤ اور حکومت سازی کے حوالے سے صورتحال اب تک غیر واضح ہے اس امر کے باوجود کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو واضح برتری حاصل ہے۔
گزشتہ روز جام کمال کی سربراہی میں بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی، ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء جہانگیر ترین نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ان کی جماعت وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی کے نامزد وزیراعلیٰ جام کمال کی حمایت کرے گی ، پی ٹی آئی نے بلوچستان سے قومی اسمبلی کی چار نشستیں حاصل کی ہیں ۔
دوسری جانب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بی این پی مینگل مخلوط حکومت بنانے اور اپنا وزیراعلیٰ لانے کافیصلہ کیا ہے،بی این پی مینگل نے دوکمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو مرکزاور صوبے میں سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں گی۔ گزشتہ روزباپ کے دو اہم سرکردہ رہنماؤں نے بھی سردار اختر مینگل سے ملاقات کی، بی این پی مینگل کے رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر سردار یارمحمد رند سے بھی ملاقات کی ۔
بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ اتحادیوں کے ساتھ حکومت بنائیں، باپ نے بھی ہمیں ساتھ حکومت بنانے کیلئے دعوت دی ہے،پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین بھی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں ہم بلوچستان کے جملہ مسائل کا حل چاہتے ہیں، سردار اختر مینگل کاکہنا تھا کہ ہم کسی سے خیرات نہیں مانگیں گے، وزارت اعلیٰ کا منصب ہمارا حق ہے۔سردار اختر مینگل آج اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کرینگے۔
سردار اختر مینگل بلوچستان میں حکومت سازی اور وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے بات چیت کرینگے۔ گزشتہ روز سردار اختر مینگل نے اپنے پریس کانفرنس کے دوران برملا اس بات کااظہار کیا کہ بلوچستان کے اتحادی جماعتوں کی حمایت انہیں حاصل ہے ۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت مکمل طور پر حکومت سازی اور وزارت اعلیٰ کے حوالے سے صورتحال واضح نہیں ہے۔ اب اگر سردار اختر مینگل بی این پی عوامی، ا ے این پی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، ایم ایم اے کی حاصل کرے گی تو بلوچستان عوامی پارٹی کیلئے مشکلات پیدا ہونگی تاہم اب تک ایم ایم اے کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے جن میں تین آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اسلام آباد میں کچھ پیشرفت ہوجاتی ہے اوربلوچستان میں سیاسی جماعتیں سردار اختر مینگل کی حمایت کرینگی تو صورتحال بدل بھی سکتی ہے، فی الحال دورہ اسلام آباد کے بعد ہی بی این پی مینگل کی پوزیشن واضح ہوجائے گی ۔
اس امکان کو بھی رد نہیں کیاجاسکتا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ بی این پی مینگل مخلوط حکومت میں شامل ہوسکتی ہے مگر اس وقت بی این پی مینگل کی پوری کوشش یہی ہے کہ وہ اپنی حکومت بنائے۔