|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2018

25جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے بازی مارکر مرکز سمیت پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں حکومت سازی کے عمل کو شروع کیا۔ پہلی بار ملک میں ایک ایسی جماعت مرکز اور تینوں صوبوں میں حکومت بنانے جارہی ہے جو تبدیلی کا دعویدارہے امید ہے کہ اس کی حکومت مضبوطی ہوگی جس پر افسر شاہی حاوی نہیں ہوگی۔

اس سے قبل مرکز میں بننے والی حکومتیں صرف ایک یا دو صوبوں میں حکومتیں بناتی آئی ہیں جس کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرناپڑتا تھا۔ پی ٹی آئی کی پنجاب میں بننے والی حکومت اسے مرکز میں مضبوط پوزیشن میں رکھے گی۔ پی ٹی آئی کی کامیابی کے بعد متوقع وزیراعظم عمران خان کے خطاب کو ہر سطح پر سراہا گیا۔

عمران خان نے جہاں ملکی مسائل پر بات کی وہیں پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا عندیہ بھی دیااور تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کی خاص کر بھارت اور افغانستان نے عمران خان کے خطاب کا خیر مقدم کیا اور اپنی طرف سے بھی بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جیت کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی دیکھنے کو ملی اور ساتھ ہی دنیا میں ایک اچھا امیج پاکستان کا سامنے آرہا ہے۔

گزشتہ حکومت کے دوران پاکستان کی معیشت اور روپے کی قدر انتہائی گرچکی تھی اب اس میں بھی بہتری آرہی ہے جو ملکی معیشت کیلئے نیک شگون ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے عوام کی بہت سی امیدیں وابستہ ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ عمران خان نے جو وعدے ملک کی ترقی کیلئے کئے ہیں انہیں پورا کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ 

سب سے پہلے پڑوسی ممالک کے ساتھ بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانا ضروری ہے تاکہ ان کے ساتھ بہترین تعلقات سمیت تجارتی معاملات کو آگے بڑھایاجاسکے کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ خطہ جنگ زدہ رہ چکا ہے جس کے منفی اثرات ہمارے ملک پرمعاشی اور بدامنی کے حوالے سے پڑے ہیں ۔

اگر پڑوسی ممالک کے ساتھ ملکر ایک بہترین پالیسی مرتب کرتے ہوئے آگے بڑھاجائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ملکی معیشت بہترہونے کے ساتھ دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بہتری آئے گی۔ 

ملک میں اس وقت سب سے اہم منصوبہ سی پیک کا ہے اگر اس پر خاص توجہ دی جائے اور اس منصوبہ کے سیاسی اور معاشی فوائد کو سنجیدگی کے ساتھ لیاجائے تو قومی خزانہ اربوں ڈالر کما سکتی ہے جو اس صورت میں ممکن ہوگا جب گوادر سے سینٹرل ایشیاء کے روٹس کو ریلوے ٹریک اور سڑکوں کے ذریعے لنک کیاجائے ۔ ماضی کی حکومتوں نے اس پر کوئی بھی توجہ نہیں دی اور صرف سی پیک منصوبہ کا بہت واویلا کیا گیا ۔ 

پی ٹی آئی اور بلوچستان میں بننے والی مخلوط حکومت اگر سی پیک پر ہی خاص توجہ دیں تو نئی حکومت اپنے عوام کو نیا پاکستان دے سکتا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ گڈ گورننس کو بہتر کیاجائے اور کرپشن کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ کرپٹ عناصر جو ماضی میں اپنے اثر ورسوخ کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچاتے آئے ہیں ان کا راستہ روکا جاسکے ۔