|

وقتِ اشاعت :   August 6 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ میں ڈاکٹر نقیب اللہ اچکزئی کی بطور وائس چانسلر بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز تقرری کو چیلنج کردیا گیا۔ 

ہیلپر ہسپتال کے ایم ایس اور ہیلتھ مینجمنٹ گریڈ کے گریڈ 19 کے آفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی اور بولان میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ امراض چشم کے پروفیسر (ٹیچنگ کیڈر/گریڈ 20)ڈاکٹر شمس اللہ نے بلوچستان ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈاکٹر نقیب اللہ اچکزئی وائس چانسلر کے عہدے کیلئے درکار شرائط پر پورا نہیں اترتے اس لئے ان کی تقرری غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز ہے۔ 

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے صوبائی سیکریٹری صحت نے حال ہی میں کالج سے یونیورسٹی کا درجہ پانیوالی بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز (بی یو ایم ایچ ایس)کے وائس چانسلر کی آسامی مقامی اخبارات میں مشتہر کی گئی جس میں وائس چانسلر کیلئے پی ایچ ڈی ڈگری کی شرط رکھی گئی ہے۔ 

جبکہ وائس چانسلر کی آسامی کیلئے منتخب کئے گئے ڈاکٹر نقیب اللہ کے پاس ایف سی پی ایس کی ڈگری ہے جو ایم فل یا ایم ایس کی ڈگری کے برابر ہے مگر پی ایچ ڈی کے برابر نہیں۔ اہلیت پر پورا نہ اترنے کے باوجود سلیکشن کمیٹی نے نہ صرف ڈاکٹر نقیب اللہ کا انٹرویو کیا بلکہ انہیں منتخب بھی کیا اور ان کا یکم اگست سے تین سال کیلئے بطور وائس چانسلر تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

درخواست گزار ڈاکٹر ذوالفقار علی نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے تھائی لینڈ سے پبلک ہیلتھ میں پی ایچ ڈی اور ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے جبکہ دوسرے ڈاکٹر شمس اللہ نے بتایا ہے کہ انہوں نے ماسکو سے امراض چشم میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور کئی سالوں سے بولان میڈیکل کالج میں پڑھارہے ہیں۔

دونوں درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ انہوں نے وائس چانسلر کے عہدے کیلئے درخواست دے رکھی تھی اور اہلیت پر پورا اترنے کے باوجود انہیں منتخب نہیں کیاگیا۔

درخواست میں یہ بھی اعتراض کیاگیا کہ تقرری کے مراحل بھی اس وقت طے کئے گئے جب پورے پاکستان میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تقرریوں پر پابندی تھی۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے ڈاکٹر نقیب اللہ اچکزئی کی تقرری کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔