|

وقتِ اشاعت :   August 9 – 2018

پاکستان میں حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر پانچ جماعتوں پر مشتمل اتحاد کے رہنماؤں اور کارکنوں نے اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے نتائج کو ماننے سے انکار کردیا اورپارلیمانی انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ء یوسف رضا گیلانی نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہونے والے انتخابات صاف شفاف نہیں تھے، یہ الیکشن تمام دھاندلی زدہ الیکشنز کی ماں ہے ، پاکستان کی تمام پارٹیاں ان انتخابات کو نہیں مانتیں اور دنیا کو سمجھ آگئی ہے کہ یہ فری اینڈ فئیر الیکشن نہیں تھے۔ مسلم لیگ ن کے رہنماء احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عوام پر دھاندلی زدہ وزیراعظم مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کے ن لیگ جدوجہد جاری رکھے گی۔احسن اقبال کاکہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن انتقامی سیاست کو مسترد کرتی ہے اور نیب کے ذریعے ہمارے خلاف جو انتقامی کارروائی کی جارہی ہے ہم اسے بھی مسترد کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے ووٹ کی عزت کو بحال کریں گے ۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ان انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ۔

صورتحال یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں جمعیت علما ئے اسلام (ف) کی اپیل پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور مختلف مقامات پر اہم شاہراہوں کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔دوسری جانب بلوچستان میں بھی تمام ہائی ویز کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بطور احتجاج بند کیا۔

احتجاج کے باعث بلوچستان میں کوئٹہ چمن، کوئٹہ ژوب، کوئٹہ کراچی، کوئٹہ سبی اور کوئٹہ تفتان ہائی ویز اور دیگر شاہراؤں کوبند کیا گیاجس کے باعث بلوچستان کا دیگر صوبوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوکر رہ گیا اور چھوٹی بڑی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔ بلوچستان کا افغانستان اور ایران کے ساتھ منسلک سرحدی شاہراؤں کو بھی احتجاجاََ بند کردیا گیا۔

واضح رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف پارلیمان میں سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے تاہم اسے حکومت سازی کے لیے سادہ اکثریت حاصل نہیں اور وہ اتحادیوں سے مل کر حکومت بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل، عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے تحریک انصاف کی مجوزہ حکومت کے خلاف متحدہ اپوزیشن اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عام انتخابات کے خلاف یہ پہلا سب سے بڑا احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ، اپوزیشن جماعتوں نے پہلے ہی احتجاج کا عندیہ دے رکھا تھا۔

عام انتخابات کے نتائج کو اپوزیشن کی جانب سے مکمل طور پر مسترد کردیا گیا ہے ، اس حوالے سے ایوان میں بھی بھرپور مقابلہ کرنے فیصلہ کیا گیا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی پوزیشن مضبوط ہے اور وہ سادہ اکثریت لینے میں کامیاب ہوجائینگے مگر اس بار ایوان میں پی ٹی آئی کو ایک مضبوط اپوزیشن کا مقابلہ کرنا پڑے گا جو اس سے قبل دیکھنے کو نہیں ملی ۔ سیاسی ماحول میں کشیدگی برقرار رہے گی مگر جمہوریت کا تسلسل کے ساتھ چلنے سے مثبت اثرات سامنے آئینگے۔