|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2018

کوئٹہ : 8اگست 2016کے دن بلوچستان کے وکلانے محکوم اور مظلوم عوام کے حقوق کیلئے جانیں قربان کردی لیکن متاثرین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں، حکومتی سطح پر اسمبلی فلور پر فاتحہ خوانی تو کی گی لیکن اس کے علاوہ کوئی موثر آواز نہیں اٹھائی گئی ، 8اگست کا دن سیاہ باب ہے اس دن 1935 کے زلزلے سے زیادہ نقصان ہوا، لیکن ہمارے نوجوانوں کے عزم نے 200نئے وکلا کو کاروان میں شامل کیا۔

ان خیالات کااظہار شہید باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ فاؤنڈیشن سربراہ داکٹر لعل خان، بولان میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر شبیر لہڑی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے مرکزی رہنما ملک عبدالولی کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما صاحب جان کاکڑ، نرسنگ سکول کے پرنسپل منظور احمد رئیسانی، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شاہ محمد جتوئی ایڈووکیٹ، احد آغا، ڈاکٹر انیسہ سیوچی، سید نصیر شاہ آغا، انجمن تاجران کے رحیم آغا، حیدر آباد سے آئی ہوئی مہمان پروین چھاچھڑ ایڈووکیٹ، ینگ ڈاکٹرز کے ڈاکٹر حمل بگٹی، نادر چھلگری ایڈووکیٹ ودیگر نے شہید باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ 

تعزیتی ریفرنس میں مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کے علاوہ ڈاکٹروں اور وکلا نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جب بھی لاقانونیت ہوئی ہے وکلا نے سب سے آواز اٹھائی ہے۔ ہم نے ہر ظلم اور نا انصافی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ہمیشہ قانون کی بالادستی کیلئے آواز اٹھاتے رہیں گے۔ ہم نے اپنے لیے اپنے بچوں کی بہتر اور محفوظ مستقبل کیلئے آواز اٹھائی ہے۔ 

اب حقوق کیلئے اٹھنے والی آوازوں کو نہیں دبایا جاسکتا۔ 2سال گزر جانے کے بعد بھی شہدا کے متاثرین کو انصاف نہیں ملا۔ 8اگست کے شہدا بلوچستان کے نہیں پورے پاکستان کے بچے تھے۔ ہمیشہ لاشیں نہیں اٹھا سکتے سب کو ایک آواز ہوکر اس کا راستہ روکنا ہوگا۔ اب بھی ایسے واقعات تسلسل سے جاری ہے۔ 

انتخابات سے قبل مستونگ میں بے گناہ لوگوں کو شہید کیا گیا۔ شہدا نے ہمیں حق کا راستہ دکھایا اور شعور دی۔صرف 8اگست ہی نہیں ہر دن شہیدوں کا دن ہے۔ ہر روز کہی نا کہی لاشیں اٹھاتے رہے ہیں۔

تعزیتی ریفرنس کے اختتام پرشرکا نے شہدا کی یاد میں متاثرین سے یکجہتی کیلئے مشعل بردار ریلی نکالی ،شہدا کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی سابق رکن صوبائی اسمبلی محترمہ عارفہ صدیق اور معروف سماجی کارکن شمائلہ اسماعیل بھی موجود تھیں۔جبکہ شہدا کی ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کیا گیا اور لنگر تقسیم کیا گیا۔