واشنگٹن: امریکا میں نجی ائرلائن کا مسافر طیارہ ہائی جیکنگ کے بعد سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن کے شہر سیئٹل کے ٹاکوما ائرپورٹ پر الاسکا ائرلائن کے مسافر طیارے نے کنٹرول ٹاور کی اجازت کے بغیر اڑان بھری تو حکام کی دوڑیں لگ گئیں اور سب میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔
کسی کو دہشت گردی کا خدشہ ستانے لگا تو کسی کو نائن الیون کا واقعہ یاد آگیا۔ فوری طور پر شہر بھر میں ہائی الرٹ اور تمام پروازوں کو گراؤنڈ کردیا گیا جبکہ امریکی فضائیہ کی مدد طلب کرلی گئی۔ خوش قسمتی سے طیارہ خالی تھا اور اس میں کوئی مسافر سوار نہ تھا۔
امریکی ائرفورس نے فی الفور اپنے ایف 15 جنگی جہازوں کو روانہ کردیا جنہوں نے کمرشل طیارے کا تعاقب کرکے گھیرے میں لے لیا۔ کنٹرول ٹاور نے ہائی جیکر سے رابطہ کرکے اس کی شناخت پوچھی اور بلااجازت طیارہ اڑانے کا مقصد پوچھا۔
رابطہ پر پتہ چلا کہ ہائی جیکر طیارے کی مالک کمپنی الاسکا ائرلائنز کا اپنا ملازم اور طیارے کا انجینئر ہے۔ ایف 15 جنگی طیاروں کے پائلٹس اور کنٹرول ٹاور حکام نے طیارہ چرانے والے کو جہاز کا رخ واپس موڑنے اور اتارنے کا حکم دیا۔ تاہم مسافر طیارے نے کچھ دیر پرواز کرنے کے بعد قلابازیاں کھائیں اور پھر کیٹرون آئی لینڈ کے مقام پر سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں اس میں سوار ہائی جیکر بھی ہلاک ہوگیا۔
حکام کے مطابق ہائی جیکر مقامی تھا جس کا نام رچ اور عمر 29 سال تھی جبکہ وہ واشنگٹن کے علاقے پیئرس کاؤنٹی کا رہائشی تھا۔
امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ یہ دہشت گردی نہیں بلکہ خودکشی کا واقعہ نظر آتا ہے، پائلٹ کی کم مہارت اور اسٹنٹ دکھانے کی کوشش طیارہ گرنے کی وجہ بنی ہے۔ امریکی سیکیورٹی اداروں نے تحقیقات شروع کردی ہیں کہ یہ واقعہ کس طرح پیش آیا اور ہلاک شدہ ملازم کے کیا مقاصد تھے۔
ہائی جیکر کی گفتگو
امریکی میڈیا پر ہائی جیکر اور کنٹرول ٹاور حکام کی گفتگو بھی سامنے آئی ہے جس سے خودکشی کے پہلو کو تقویت ملتی ہے۔ ہائی جیکر نے کہا کہ بہت سارے لوگ مجھے سے محبت کرتے ہیں اور انہیں میری اس حرکت پر شرمندگی و مایوسی ہوگی، میں سب سے معافی مانگتا ہوں، میں ایک ٹوٹا ہوا انسان ہوں۔ دوران گفتگو رچ نے ازراہ مذاق یہ بھی کہا کہ اگر میں کامیابی سے طیارے کو نیچے اتار لوں تو کیا الاسکا ائرلائن مجھے پائلٹ کی ملازمت دے گی۔