اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور اومنی گروپ کے مالک انور مجید کو گرفتار کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا۔ سپریم کورٹ نے دیگر دو ملزمان علی کمال مجید اور مصطفی ذوالقرنین مجید کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے انور مجید اور ان کے بچوں کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے بچوں کے نام ای سی ایل میں نہ ڈالنے کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے قرار دیا کہ بچے ملوث نہ ہوئے تو تفتیش میں کلیئر ہو جائیں گے، انور مجید اور ان کے بچوں کی مزید حاضری کی ضرورت نہیں۔
سپریم کورٹ نے اومنی گروپ کے اکاؤنٹس بحال کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ جے آئی ٹی بننے تک ملزمان کی جائیداد قرق رہے گی۔ چیف جسٹس نے ملزمان کے وکیل کی درخواست مسترد کردی جس میں انہوں نے جے آئی ٹی پر دلائل دینے کے لیے وقت دینے کی استدعا کی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں بھی جے آئی ٹی بناکر اسے سپروائز کرے گی، پاناما جے آئی ٹی میں حساس اداروں سے متعلق غلط فہمی تھی، میں سمجھتا تھا خفیہ ایجنسیوں کے افسران کے نام بعد میں شامل کئے گئے، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے لوگ چوہدری نثار کی ڈان لیکس جے آئی ٹی میں بھی تھے۔ کیس کی سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا تھا کہ پاناما جے آئی ٹی میں ایجنسی والوں کو صرف تڑکا لگانے کیلیے رکھا ہوگا۔
پس منظر
ایف آئی اے نے 29 جعلی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے جن کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔
اس کیس میں بہت بااثر شخصیات اور بعض بینکوں کے مالی سربراہان کے نام سامنے آئے ہیں، جب کہ چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج حسین لوائی کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کو بھی مقدمے میں ملوث قرار دیا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔